صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ اس سال پاکستان کی آزادی کی 75 ویں سالگرہ منا رہے ہیں، آج کے دن تحریکِ پاکستان کے قائدین اور کارکنوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، عزم کرتے ہیں کہ ملک کی آزادی اور خود مختاری کو ہمیشہ عزیز رکھیں گے۔
انہوں نے اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں منعقدہ یومِ پاکستان کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حصولِ پاکستان کا مقصد جدید اسلامی فلاحی مملکت کا قیام تھا، ایسی مملکت جواسلامی اصولوں پر مبنی اعتدال پسند اور روادار معاشرے کا عملی نمونہ پیش کرے، مملکت میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کو بھی جان و مال کا تحفظ اور مذہبی آزادی حاصل ہو، مساوات، قانون و انصاف کی حکمرانی ہو۔
صدر عارف علوی نے کہا کہ اس عہد کی تجدید کرتے ہیں کہ بانیانِ پاکستان کی امنگوں کے مطابق جدید اسلامی فلاحی جمہوری ریاست کے حصول کے لیے متحد ہو کر کام کریں گے، پاکستان او آئی سی کا بانی رکن ہے، خواہش ہے کہ اس ادارے کو مزید مستحکم اور مؤثر بنایا جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ دنیائے اسلام کو بڑی آزمائشوں کا سامنا ہے، فلسطین اور بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر میں عوام پر جبر و تشدد کیا جاتا ہے، دنیا میں اسلامو فوبیا کی بڑھتی ہوئی لہر نے مسلمانوں کو خطرات سے دوچار کیا ہے، میرے لاکھوں افغان بھائی بھوک اور بیماری سے گزر رہے ہیں، غیر یقینی کیفیت میں ہیں۔
صدرِ پاکستان نے کہا کہ اسلامو فوبیا کو عالمی سطح پر روکنے کے لیے اقوامِ متحدہ میں آرگنائزیشن آف اسلامک کنٹریز اور پاکستان نے بھرپور کاوشیں کی ہیں، اقوامِ متحدہ نے او آئی سی کی جانب سے پاکستان کی پیش کردہ قرار داد کی منظوری دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرار داد میں اعادہ کیا گیا ہے کہ اسلامو فوبیا، ناموسِ رسالت ﷺ، مذہب کی توہین اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تحریر و تقریر دنیا کے سامنے بہت بڑا چیلنج ہے، اب ہر سال 15 مارچ کو اسلامو فوبیا سے مقابلے کا دن منایا جائے گا۔
صدر عارف علوی کا کہنا ہے کہ دنیا اس بات کو یقینی بنائے گی کہ اسلامو فوبیا کی کیفیت کو ہمیشہ کے لیے ختم کیا جائے، او آئی سی کا اجلاس امہ کے مسائل کے حل کی تلاش، قیادت اور اتحاد کے لیے بہترین موقع ہے، باہمی اتحاد اور تعاون سے تمام چیلنجز کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے اور کیا جائے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم ایک ذمے دار ایٹمی قوت ہیں اور تمام ممالک کے ساتھ امن چاہتے ہیں، جنوبی ایشیاء میں عدم استحکام کی بڑی وجہ ہمارے ہمسائے ملک کے توسیع پسندانہ عزائم اور کشمیر پر غیر قانونی قبضہ ہے۔
صدرِ مملکت نے کہا کہ اقوامِ متحدہ پر زور دیتا ہوں کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے، وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرائے، مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے متعلقہ قرار دادوں پر عمل درآمد کیا جائے، جس کا ہم انتظار کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ باہمی اتحاد اور تعاون سے تمام چیلنجز کا مقابلہ کیا جائے گا، پاکستان تمام ممالک کے ساتھ امن چاہتا ہے، ہم نے آزادی کے تحفظ کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔
اپنے خطاب میں صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ ہم نے اندرونی اور بیرونی سازشوں پر کامیابی حاصل کی اور کرتے رہیں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم نے علمائے کرام کے ساتھ مل کر کورونا وائرس کی وباء کا مقابلہ کیا، ہمارے سب ادارے جمہوریت کے استحکام اور قانون کی بالا دستی چاہتے ہیں۔
Comments are closed.