بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

امریکہ کا تین شمالی کوریائی باشندوں پر ایک ارب تیس کروڑ ڈالر کی چوری کا الزام

امریکہ کا تین شمالی کوریائی باشندوں پر ایک ارب تیس کروڑ ڈالر کی چوری کا الزام

کوریا

شمالی کوریا سے تعلق رکھنے والے تین افراد پر امریکہ نے الزام عائد کیا ہے کہ انھوں نے منصوبہ بندی کر کے دنیا بھر کے متعدد بینکوں اور مختلف کاروباروں سے ایک ارب تیس کروڑ ڈالر چوری کر لیے ہیں۔

ان افراد پر مزید الزام ہے کہ انھوں نے کرپٹو کرنسی کے پروگرامز کا بھی غلط استعمال کیا۔ تاہم اس وقت یہ تینوں افراد زیر حراست نہیں ہیں۔

پارک جن ہیوئک، جان چانگ ہیوئک اور کم ال پر الزام ہے کہ سنہ 2017 میں ہونے والے ‘وانا کرائی’ سائبر اٹیک میں بھی ان کا ہی ہاتھ تھا۔ اس حملے میں برطانیہ کے صحت کے نظام سے منسلک پورا کمپیوٹر نیٹ ورک بیٹھ گیا تھا۔

ان تینوں افراد پر الزام ہے کہ انھوں نے جرائم کرنے کی سازش، بینک فراڈ اور رقوم کی ترسیل کرنے کی سازش کی۔

اسی حوالے سے مزید پڑھیے

امریکہ کے محکمہ قومی سلامتی کے نائب اٹارنی جنرل جان ڈیمرز نے کہا کہ ‘شمالی کوریا ایک کاروباری انجمن بن گیا ہے جس کا باضابطہ ایک جھنڈا ہے۔’

جن افراد پر الزامات عائد کیے گئے ہیں، ان میں سے ایک پارک جن ہیوئک پر دو سال قبل الزام لگایا گیا تھا کہ 2014 میں سونی فلمز کے پورے سسٹم کی ہیکنگ کرنے میں بھی وہ ملوث ہیں۔

امریکہ حکومت کے محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ ان تینوں افراد کا تعلق شمالی کوریا کی ملٹری انٹیلیجنس ایجنسی آر جی بی سے ہے۔

جان ڈیمرز نے مزید کہا: ‘شمالی کوریا کے ایجنٹ بندقوں کے بجائے کی بورڈ استعمال کرتے ہیں اور ڈیجیٹل بٹوے اور کرپٹو کرنسی چوری کرتے ہیں اور وہ دنیا کے سب سے بڑے بینک چور ہیں۔‘

کہا گیا ہے کہ یہ تینوں افراد شمالی کوریا میں ہی ہیں لیکن چونکہ شمالی کوریا اور امریکہ کے مابین ملزمان کے تبادلے کا کوئی معاہدہ نہیں ہے تو ایسا نہیں لگتا کہ مستقبل میں ان پر امریکہ میں کوئی مقدمہ چلایا جا سکے گا۔

حملوں کے آغاز کی وجہ کیا بنی تھی؟

سونی فلمز کی 2014 میں بنائی گئی فلم ‘دا انٹرویو’ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کی وجہ سے فلم ساز گروپ پر ہیکنگ کا حملہ کیا گیا تھا۔

مزاح پر مبنی اس فلم میں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کا مذاق اڑایا گیا تھا اور فلم کی کہانی کا محور ان پر قاتلانہ حملے کی منصوبہ بندی کے گرد گھومتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس فلم کے بعد ہی سونی پر ہیکنگ کا حملہ کیا گیا۔

ان تینوں افراد پر 2017 میں ہونے والے ‘وانا کرائی’ حملے کا بھی الزام ہے۔ اس حملے میں برطانوی صحت کا نظام معطل کر دیا گیا تھا اور دنیا کے 150 سے زیادہ ممالک اس حملے سے متاثر ہوئے تھے۔

امریکہ نے ان تینوں پر یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ انھوں نے امریکہ کے دفاع اور توانائی کے شعبے سے وابستہ کنٹریکٹرز کو بھی نشانہ بنایا۔ اس کی مدد سے سٹیٹ ڈپارٹمنٹ اور پینٹاگون کے عملہ کو دھوکہ دیا گیا تاکہ وہ اپنی ذاتی معلومات ہیکرز کو دے دیں جس کی مدد سے وہ کمپیوٹرز تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے ہیکرز کے جرائم کا سلسلہ بہت تفصیلی ہے اور طویل عرصے سے جاری ہے اور ان کی جرائم کی فہرست حیران کن حد تک بڑی ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.