بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے FBR حکام کی سرزنش کر دی

سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایف بی آر کی اپیلوں پر سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایف بی آر کے وکلاء اور حکام کی سرزنش کر دی۔

ایف بی آر کے وکیل اطاعت اعوان نے عدالتِ عظمیٰ کو بتایا کہ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے مقدمہ سنا، رولز کے مطابق 3 رکنی بینچ کو اپیل پر سماعت کرنی چاہیے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل سے سوال کیا کہ کب سے سپریم کورٹ کے وکیل بنے ہیں؟ کس رول میں لکھا ہے کہ 3 رکنی بینچ سماعت کرے گا؟

’’FBR کا کوئی پرسانِ حال نہیں‘‘

ایف بی آر نے درخواست میں موقف اپنایا کہ ایف بی آر کو سنے بغیر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی کیس کا فیصلہ دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ آپ ایف بی آر کے وکیل ہیں، ایسی باتیں نہ کریں، مقدمہ نہیں چلانا تو چیئرمین ایف بی آر کو بلا لیتے ہیں، ایف بی آر آزاد ادارہ ہے لیکن اس کا کوئی پرسانِ حال نہیں۔

سپریم کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایف بی آر کے مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر لگایا جا رہا ہے، ایف بی آر کی جانب سے مقررہ نمائندے سے بھی معاونت نہیں مل رہی، ایف بی آر کے ایڈیشنل کمشنر عدالتی سوالات کا جواب نہیں دے سکے۔

عدالتِ عظمیٰ نے کہا کہ عدالتی حکم نامے کی کاپی چیئرمین ایف بی آر اور ایف بی آر بورڈ کو بھیجی جائے، حکم نامے کی نقل سیکریٹری خزانہ کو بھی بھیجی جائے، توقع ہے کہ ایف بی آر کے معاملات کو سنجیدگی سے لے کر معاونت کی جائے گی۔

سپریم کورٹ نے ایف بی آر کی انکم ٹیکس سے متعلق 2 الگ الگ اپیلیں خارج کر دیں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.