یوکرین، روس کشیدگی: یوکرین پر حملے کے آٹھویں روز روس کا خیرسون پر قبضہ، روسی افواج اس وقت کہاں ہیں، نقشوں کی مدد سے جانیے
- ویژوئل جرنلزم ٹیم
- بی بی سی نیوز
یوکرین پر روسی حملہ شروع ہوئے آٹھ روز بیت چکے ہیں اور اس کے فوجیوں نے ملک کے طول و عرض میں نمایاں پیش قدمی کی ہے تاہم اب بھی دارالحکومت کیئو پر قبضہ جمانے میں ناکام رہے ہیں۔
حملے کے آٹھویں روز تازہ ترین صورتحال کچھ یوں ہے:
- روسی فورسز نے خیرسون نامی اہم جنوبی ساحلی شہر پر قبضہ کر لیا ہے
- محاصرے کی زد میں موجود ماریوپول شہر میں بھاری جانی نقصان کا خدشہ ہے
- شدید گولہ باری کے باوجود خارخیو اب بھی یوکرینی کنٹرول میں ہے
- کیئو میں گذشتہ رات زوردار دھماکے سنے گئے تاہم ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد غیر واضح ہے
روس نے گذشتہ جمعرات کو علی الصبح مشرق، شمال اور جنوب کی طرف سے حملہ کیا تھا۔ تب سے اب تک بڑی تعداد میں فوجی یوکرین میں داخل ہوئے ہیں اور ملک بھر میں کئی جگہوں پر اہداف کو فضائی حملوں اور توپ خانوں کے ذریعے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
کیئو پر کنٹرول کی جنگ
روسی فوجی شمال کی طرف سے کیئو کی جانب بڑھ رہے ہیں تاہم حالیہ دنوں میں اُن کی پیش قدمی کی رفتار سست ہوئی ہے۔
جمعرات کو برطانیہ کی وزارتِ دفاع نے کہا کہ روسی فوجی گاڑیوں کا کیئو کی جانب بڑھنے والا ایک طویل قافلہ ‘سخت یوکرینی مزاحمت، مشینی خرابیوں اور راستے بلاک ہو جانے کے باعث’ سست پڑ گیا ہے۔
تاہم کیئو پر کئی فضائی حملے کیے گئے ہیں اور جمعرات کی صبح شہر میں کئی زوردار دھماکے سنے گئے ہیں۔
ہوستومیل ایئرپورٹ پر شدید لڑائی جاری ہے اور انسٹیٹیوٹ فار سٹڈی آف وار کے مطابق یہ گذشتہ کئی دنوں سے ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ میں جا رہا ہے۔
روسی فورسز جمعے کو کیئو کے مضافاتی علاقے اوبولون تک پہنچ گئیں اور شمال مغربی کیئو میں ہفتے کے اختتام پر لڑائی کی بھی اطلاعات آئی تھیں۔ مگر اب تک روسی ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں دارالحکومت میں نہیں دیکھی گئی ہیں۔
شمال کی جانب سے حملہ
کیئو پر سب سے تیز پیش قدمی دریائے نیپر کی مغربی طرف چرنوبل کی طرف سے کی جا رہی ہے اور روسیوں نے دارالحکومت کے شمال اور مغرب میں بڑا حصہ اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔
وزارتِ دفاع نے جمعرات کو کہا کہ کیئو کی جانب بڑھنے والا روسی فوج کا مرکزی دستہ اب بھی شہر کے مرکز سے 30 کلومیٹر دور ہے۔
روسی فوجی مغرب کی طرف سے دارالحکومت کی طرف بڑھ رہے ہیں اور انسٹیٹیوٹ فار سٹڈی آف وار کا اندازہ ہے کہ ان میں سے قریب ترین فوجی بھی شہر کے مرکز سے 65 کلومیٹر دور ہیں۔
اس کے علاوہ وہ کیئو کے شمال مشرقی شہر چرنیہیو کی طرف بھی بڑھ رہے ہیں مگر وہاں سے اُنھیں سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے اور شہر اب بھی یوکرین کے قبضے میں ہے۔
مشرق کی طرف سے حملہ
یوکرین کا دوسرا بڑا شہر خارخیو حالیہ دنوں میں سخت فضائی بمباری کی زد میں رہا ہے۔
بدھ کو شہر کے میئر نے کہا کہ بھاری بمباری نے کم از کم 21 افراد کو ہلاک جبکہ 100 سے زیادہ کو زخمی کر دیا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ روسی چھاتہ بردار فوجیوں کو شہر کے مضافات میں دیکھا گیا ہے تاہم یوکرینی فوج نے اب بھی شہر کا کنٹرول برقرار رکھا ہوا ہے۔
روس کا یوکرین پر حملہ: ہماری کوریج
بی بی سی لائیو پیج: یوکرین پر روس کا حملہ، تازہ ترین صورتحال
دونیسک کے آس پاس بھی گولہ باری جاری ہے۔ یہ علاقہ مغربی روس کے علاقے بیلگورود سے یہاں داخل ہونے والے فوجیوں کے حملوں کی زد میں ہے۔
اندازہ ہے کہ دونیسک اور لوہانسک میں 15 ہزار کے قریب روس نواز باغی موجود ہیں جو روسی پیش قدمی میں مدد دے سکتے ہیں۔ یوکرین کو یقین ہے کہ یہ تعداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہے۔
جنوب کی طرف سے حملہ
رسوی فوجیوں نے اب خیرسون کے بندرگاہی شہر پر قبضہ کر لیا ہے۔ یہ روسی قبضے میں جانے والا پہلا بڑا شہر ہے۔
شہر کے میئر نے فیس بک پر عوام کو مطلع کیا کہ اُن کے شہر پر اب بھی یوکرینی پرچم لہرا رہا ہے تاہم اب یہاں یوکرینی فورسز باقی نہیں رہی ہیں۔
اس دوران ماریوپول کا بندرگاہی شہر مسلسل حملوں کی زد میں ہے اور وہاں کے میئر نے شدید انسانی بحران کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ روس نواز باغیوں کے ایک ترجمان نے جمعرات کو کہا کہ اگر یوکرینی فوج نے ہتھیار نہیں ڈالے تو وہ شہر پر ‘ٹارگٹڈ حملے’ کریں گے۔
ماریوپول سے مشرق کی طرف پیش قدمی سے کرائمیا اور روس نواز باغیوں کے قبضے میں موجود دونیسک اور لوہانسک کے درمیان ایک زمینی راہداری قائم ہو جائے گی۔
یوکرین پر حملے سے کچھ دن قبل روس نے ٹینک، بکتر بند گاڑیاں اور فوجی اتارنے کی صلاحیت رکھنے والے بحری جہازوں کو بحیرہ اسود اور بحیرہ ازوف میں یوکرینی ساحل سے تھوڑا ہی دور تعینات کرنا شروع کر دیا تھا۔
ہزاروں لوگوں کا انخلا
اقوامِ متحدہ کے مطابق حملے کی شروعات سے اب تک لاکھوں کی تعداد میں شہری یوکرین سے بھاگ نکلے ہیں۔ یورپی یونین کا اندازہ ہے کہ روسی حملے کے باعث 40 لاکھ تک لوگ ملک چھوڑنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
پناہ گزین مغرب میں واقع پڑوسی ممالک مثلاً پولینڈ، رومانیہ، سلوواکیہ، ہنگری اور مولڈووا کی طرف نقل مکانی کر رہے ہیں۔
گرافکس: زوئی بارتھولومیو، مارک برائیسن، سنا ڈائیونائسیو
Comments are closed.