اسلام آباد ہائی کورٹ نے شادی کے لیے کم از کم عمر کا تعین کرنے کے لیے قانون سازی کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالتِ عالیہ کے جسٹس عامر فاروق نے 16 سالہ لڑکی سے شادی کے کیس میں 11 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ مناسب ہے کہ وفاقی حکومت فیڈرل شریعت کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قانون سازی کرے۔
عدالت نے 16 سالہ لڑکی لائبہ سے شادی کرنے والے عبدالرزاق کی 1 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کر لی۔
عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ نکاح کے لیے عمر کی حد کے تعین کی قانون سازی سے ریاست کو نہیں روکا گیا، مناسب ہو گا کہ ریاست مداخلت کرے اور معاملے پر قانون سازی کرے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا ہے کہ شادی کے لیے بلوغت کے ساتھ سمجھ بوجھ سے فیصلہ کرنے کی صلاحیت کی عمر تک پہنچنا بھی لازم ہے۔
Comments are closed.