روس یوکرین تنازع: خارخیو میں ہلاک ہونے والا انڈین طالبعلم بنکر سے نکل کر کھانا لینے گیا تھا
- عمران قریشی
- بی بی سی ہندی
نوین گیاناگودر خارخیو کے نیشنل میڈیکل یونیورسٹی میں میڈیسین کی تعلیم حاصل کر رہا تھا
یوکرین کے شہر خارخیو میں ایک انڈین طالبعلم جو شہر میں کرفیو کے خاتمے کے بعد منگل کی صبح بنکر سے نکل کر کھانا خریدنے کے لیے قریبی سپر مارکیٹ گئے تھے روسی گولہ باری کی زد میں آ کر ہلاک ہو گئے ہیں۔
نوین ایس گیناگودر نامی یہ نوجوان خارخیو کی نیشنل میڈیکل یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھے۔
ہلاک ہونے والے نوین گیناگودر کے ساتھی سری کانت چیناگودا نے خارخیو سے بی بی سی ہندی کو بتایا کہ ان کی نوین سے ان کی موت سے تھوڑی دیر پہلے بات ہوئی تھی۔
واضح رہے کہ یوکرین کا شہر خارخیو اس وقت روسی حملے کی زد میں ہے اور انڈیا کے ہزاروں شہری یوکرین میں پھنسے ہوئے ہیں اور وہ وہاں سے نکلنے کے مدد کے لیے پکار رہے ہیں۔
انڈیا اپنے شہریوں کو یوکرین سے نکالنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن روسی حملے کے باعث نقل و حرکت میں مشکلات کی وجہ سے اسے پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انڈیا کی وزارت خارجہ نے نوین گیناگودر کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ بھارتی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ متاثرہ خاندان کے ساتھ رابطے میں ہے۔
یہ بھی پڑھیے
گذشتہ ہفتے یوکرین پر روسی حملے کے بعد یوکرین میں پھنسے ہوئے کئی طالبعلم ٹوئٹر پر پیغامات کے ذریعے خوراک کے حصول میں مشکلات کی شکایت کر رہے ہیں۔
نوین گیناگودر کے ساتھی طالبعلم سری کانت چیناگودا نے بی بی سی ہندی کو بتایا’ نوین نے مجھے یوکرینی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے فون کیا اور کہا کہ وہ اس کے اکاونٹ میں رقم ٹرانسفر کرے کیونکہ وہ ہم سب کے لیے زیادہ خوراک خریدنا چاہتا تھا۔‘
نوین گیناگودر اور سری کانت چیناگودا خارخیو نیشنل میڈیکل یونیورسٹی میں میڈیسن کی تعلیم حاصل کر رہے تھے اور اپنی تعلیم کے چوتھے سال میں تھے۔
سری کانت چیناگودا نے بتایا کہ جب صبح شہر سے کرفیو ختم ہوا تو نوین گینا گودرا بنکر سے نکل کر قریبی سپر مارکیٹ تک گئے تھے۔
سری کانت چیناگودا نے بتایا کہ اس نے رقم ٹرانسفر کرنے کے پانچ دس منٹ بعد اپنے ساتھی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی۔
’وہ میرا فون نہیں اٹھا رہا تھا۔ میں نے کئی بار رابطہ کرنے کی کوشش کی۔ بعد میں کسی نے فون اٹھایا اور وہ یوکرینی زبان میں بات کر رہا تھا جس کی مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی۔‘
روس کا یوکرین پر حملہ: ہماری کوریج
سری کانت چیناگودا نے بتایا کہ اس نے شیلٹر میں موجود کسی اور شخص سے فون پر بات کرنے والے شخص کی بات کروائی جس نے بتایا کہ میرا دوست مارا جا چکا ہے۔
’مجھے یقین نہیں آ رہا تھا۔ میں خود سپر مارکیٹ تک گیا۔ وہاں کوئی دھماکہ نہیں ہوا ہے۔‘
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کیا نوین گیاناگودر پر حملہ کہاں سے ہوا۔
سری کانت چیناگودر نے بتایا کہ وہ لوگ شیلٹر سے نکلنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں کیونکہ وہاں روسی گولہ باری میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
نوین گیناگودر کا تعلق ریاست کرناٹکا کے ضلع ہویری سے تھا۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ باساوراج بومائی نے ایک ٹوئٹر پیغام میں نوین کی موت پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’ہم وزارت خارجہ سے مسلسل رابطے میں ہیں اور نوین کی میت کو واپس لانے کی پوری کوشش کریں گے۔‘
سری کانت چیاناگودر نے کہا کہ نوین ایک بہت ہی اچھا انسان اور محنتی طالبعلم تھا کہ اس نے اپنے تیسرے تعلیمی سال میں 95 فیصد نمبر حاصل کیے تھے۔
Comments are closed.