st louis hookups reddit hookup Mount Ephraim hookups skateboards shirts dailydot hookup app hookup Colmar

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

سوئفٹ: بینکنگ کا وہ عالمی نظام جس سے روس کو نکالنے پر مغرب گھبرا رہا ہے

یوکرین، روس کشیدگی: سوئفٹ نظام کیا ہے اور دنیا روس کو اس نظام سے نکالنے سے گھبرا کیوں رہی ہے؟

  • رسل ہاٹن
  • بزنس رپورٹر، بی بی سی نیوز

Swift logo

،تصویر کا ذریعہReuters

برطانیہ نے جمعہ کے روز روس کو بینکنگ کے عالمی نظام ’سوئفٹ‘ سے نکالنے کے مطالبے کو دہرایا ہے۔

وزیر دفاع بین والس نے بی بی سی کو بتایا: ‘برطانیہ چاہتا ہے کہ روس کے لیے سوئفٹ کا نظام بند کر دیا جائے۔ لیکن بدقسمی سے سوئفٹ کا کنٹرول ہمارے پاس نہیں ہے۔ اس پر یکطرفہ فیصلہ نہیں ہو سکتا ہے۔‘

اگر روس کو سوئفٹ نظام سے نکال دیا گیا جسے ہزاروں بینک استعمال کرتے ہیں، تو اس سے روس کا بینکاری نظام متاثر ہو گا اور اس کی فنڈز تک رسائی مشکل ہو جائے گی۔

لیکن بعض حکومتیں سمجھتی ہیں کہ روس کو سوئفٹ سے باہر نکالنے سے ان کی اپنی معیشت کو نقصان ہو سکتا ہے اور انھیں روس سے تیل اور گیس کی خریداری میں مشکلات پیش آئیں گی۔

خیال کیا جاتا ہے کہ جرمنی کا شمار ایسے ممالک میں ہوتا ہے جو روس کو سوئفٹ نظام سے نکالنے کے مطالبے کی مخالفت کر رہا ہے۔ فرانسیسی وزیر خزانہ برونو لی میری نے جمعہ کے روز کہا اس آپشن کو سب سے آخر میں استعمال کیا جانا چاہیے۔

سوئفٹ کا نظام کیا ہے؟

سوئفٹ ایک ایسی عالمی مالیاتی گذرگاہ ہے جہاں سے با آسانی سرحدوں کے پار رقوم کی ادائیگی ہو سکتی ہے۔ یہ سوسائٹی فار ورلڈ وائڈ انٹر بینک فنانشل ٹیلیکمونیکش کا مخفف ہے۔

امریکی اور یورپی بینکوں نے سنہ 1973 میں اس کی بنیاد رکھی اور اس کا ہیڈکوارٹر بیلجیئم میں ہے۔ دنیا کے 200 ممالک کے 11 ہزار بینک اور دوسرے ادارے اس نظام کے ساتھ منسلک ہیں۔

لیکن سوئفٹ کوئی عام روایتی بینک نہیں ہے۔ یہ ایک ایسا پیغاماتی نظام ہے جو صارفین کو ادائیگی کے آنے یا جانے کی اطلاعات فراہم کرتا ہے۔

سوئفٹ کے نظام سے روزانہ کھربوں ڈالر حکومتوں اور کمپنیوں کو منتقل ہوتے ہیں اور اس نظام سے روزانہ چار کروڑ پیغامات جاری ہوتے ہیں۔

ان چار کروڑ پیغامات میں سے روس کو جانے والے پیغامات کی شرح ایک فیصد ہے۔

سوئفٹ کا مالک کون ہے اور اسے کون چلاتا ہے؟

سوئفٹ کو امریکی اور یورپی بینکوں نے مل کر بنایا تھا جو چاہتے تھے کہ کوئی ایک بینک ادائیگیوں کا اپنا نظام وضع کر کے اس پر اجارہ داری قائم نہ کر لے۔ اب اس نیٹ ورک کے ساتھ 2000 بینک اور مالیاتی ادارے جڑے ہوئے ہیں۔

نیشنل بینک آف بیلجیئم امریکہ کے فیڈرل ریزرو بینک سیمت دنیا بھر کے مرکزی بینکوں کے ساتھ مل کر اس کی نگرانی کرتا ہے۔

سوئفٹ کا کہنا ہے کہ اس کا پابندیوں پر کوئی اثر نہیں ہوتا اور اس حوالے سے تمام فیصلے متعلقہ حکومتیں کرتی ہیں۔

Person counting roubles

،تصویر کا ذریعہReuters

سوئفٹ اپنے ممبران کے لیے عالمی تجارت کو محفوظ اور ممکن بناتا ہے اور اس سے توقع نہیں کی جاتی کہ وہ تنازعوں میں کسی ایک فریق کی طرفداری کرے گا۔

البتہ ایران کو 2012 میں اس کے جوہری پروگرام پر پابندیوں کی وجہ سے اس نظام سے علیحدہ کر دیا گیا تھا جس سے اس کی تیل کی فروخت آدھی رہ گئی اور بیرونی دنیا سے تجارت 30 فیصد کم ہو گئی۔

سوئفٹ سے نکالنے سے روس پر کیا اثر پڑے گا؟

سوئفٹ نظام سے نکالے جانے کی صورت میں روسی کمپنیوں کو رقوم کی ادائیگی مشکل ہو جائے گی جس سے اس کی توانائی اور زرعی برآمدات بری طرح متاثر ہوں گی۔

ایسی صورت میں بینکوں کو براہ راست ادائیگیاں کرنا ہوں گی جس پر اضافی اخراجات آئیں گے۔ اس طرح روسی حکومت کے محصولات میں کمی واقع ہو گی۔

روس کو ایک بار پہلے بھی سوئفٹ نظام سے نکالنے کی دھمکی دی جا چکی ہے جب اس نے سنہ 2014 میں کرائمیا کو اپنے ساتھ ملا لیا تھا۔

اس کے جواب میں روس نے کہا تھا کہ اگر اسے سوئفٹ نظام سے علیحدہ کیا گیا تو وہ اسے اپنےخلاف جنگ کا اعلان تصور کرے گا۔

مغربی اتحادی روس کو سوئفٹ نظام سے نکالنے کی دھمکی سے آگے نہیں بڑھے تھے لیکن اس کے بعد روس نے بیرونی دنیا سے لین دین کا اپنا نظام وضع کیا جسے نیشنل پیمنٹ کارڈ سسٹم یا ’میر‘ کا نام دیا گیا۔ لیکن بہت کم ممالک اسے استعمال کرتے ہیں۔

International Reserves

روس کو سوئفٹ سے نکالنے پر یورپ اتنا منقسم کیوں ہے؟

روس کو سوئفٹ نظام سے نکالنے سے ایسی کمپنیوں کو نقصان ہو گا جو روس سے کاروبار کرتی ہیں، خاص طور پر جرمن کمپنیاں۔

روس یورپی یونین کو قدرتی گیس اور تیل مہیا کرنے والا بڑا ملک ہے اور اس کا متبادل ڈھونڈنا اتنا آسان نہیں ہو گا۔ دنیا میں پہلے ہی تیل اور قدرتی گیس کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں اور یورپی حکومتیں اس وقت روس سے تیل و گیس کی سپلائی میں رخنہ نہیں ڈالنا چاہتیں۔

جن کمپنیوں کو روس سے رقوم لینی ہیں انھیں ادائیگیوں کے کسی متبادل نظام کو ڈھونڈنا ہو گا۔ کچھ لوگوں کے خیال میں عالمی بینکاری کے نظام میں افراتفری کا خطرہ بہت زیادہ ہے۔

روس کے سابق وزیر خزانہ ایلکسی کدرن کے مطابق روس کو سوئفٹ نظام سے نکالے جانے کی صورت میں اس کی معیشت میں پانچ فیصد کمی آ جائے گی۔

لیکن روس کی معیشت پر دیرپا اثرات کے بارے میں خدشات پائے جاتے ہیں۔ روس اپنی ادائیگیوں کو چین جیسے ممالک کے ذریعے کر سکتا ہے جنھوں نے اس پر پابندیاں عائد نہیں کی ہیں۔ چین کے پاس عالمی ادائیگیوں کا اپنا نظام موجود ہے۔

امریکہ کے قانون سازوں کی جانب سے روس کو سوئفٹ نظام سے نکالنے کے مطالبے سامنے آ رہے ہیں لیکن صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ ان کی اولین ترجیح دوسری پابندیاں ہیں کیونکہ روس کو سوئفٹ سے نکالنے سے دوسرے ممالک کی معیشتیں متاثر ہو سکتی ہیں۔

روس کو سوئفٹ نظام سے نکالنے کے لیے یورپی ممالک کی حمایت ضروری ہو گی اور کئی یورپی ممالک اپنی معیشت کو نقصان کے ڈر سے اس سے ہچکچا رہے ہیں۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.