بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

احتساب کرنے والوں کو بھی حساب دینا ہو گا: شاہد خاقان عباسی

مسلم لیگ نون کے رہنما اور سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کہتے ہیں کہ احتساب کرنے والوں کو بھی حساب دینا ہو گا۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم اور نون لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک میں انصاف اور احتساب کے دہرے نظام نہیں چل سکتے، چیئر مین نیب کو صرف نون لیگ نظر آتی ہے، براڈ شیٹ کا کیس چیئرمین نیب کو نظر نہیں آتا، براڈ شیٹ کے بارے میں عمران خان وضاحت دیں۔

انہوں نے کہا کہ نام نہاد احتساب والے سن لیں، یہ حساب ہوگا، جتنی کرپٹ حکومت آج ملک میں ہے تاریخ میں اتنی کرپٹ حکومت نہیں آئی، آج دوسروں پر الزام لگانے والے کٹہرے میں کھڑے ہیں، کسی کرپٹ حکومت کو نواز شریف کا پاسپورٹ روکنے کا حق نہیں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم اپوزیشن میں ہیں، ہمارا کام خرابی کی نشاندہی کرنا ہے، عمران خان کی کوشش ہے کہ ان لوگوں کو ٹکٹ دیئے جائیں جن کا پارٹی سے تعلق نہیں ہے، چینی کمیشن میں کوئی رپورٹ نہیں ہے، 200 ارب روپے سے زیادہ عوام کی جیب سے نکل چکے ہیں۔

مسلم لیگ نون کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے حکومت کو چیلنج دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی میدان میں مقابلہ کرنا ہے تو آؤ، حکومت کارکردگی سے بات کرتی ہے، گالیوں سے بات نہیں کرتی، یہ غداری اور بغاوت کے ہتھکنڈے نہیں چلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے الیکشن میں ووٹ خریدے گئے، جس آدمی کی پارٹی کے لوگ ووٹ خرید رہے ہیں وہ آج وزیرِ اعظم ہے، تحقیقات کے لیے کمیشن اور کمیٹی بنائی گئی اور کمیٹی میں وہ لوگ ہیں جو اس میں خود ملوث تھے۔

سابق وزیرِ اعظم کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں عمران خان نے سب سے زیادہ قرضہ لیا، براڈ شیٹ میں اس ملک کے 10 ارب روپے ضائع ہوئے، سینیٹ الیکشن میں جو چوری ہوئی وہ سب کے سامنے آ گیا ہے۔

دوسری جانب اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ایل این جی ریفرنس کی سماعت جج اعظم خان نے کی۔

دورانِ سماعت سابق وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر ملزمان پیش ہوئے۔

شریک ملزمان کے وکلاء نے عدالت سے استدعا کی کہ اسلام آباد بار کونسل نے ہڑتال کر رکھی ہے، لہٰذا سماعت ملتوی کی جائے۔

احتساب عدالت کے جج نے استفسار کیا کہ مفتاح اسماعیل کے وکیل کہاں ہیں؟

معاون وکیل نے جواب دیا کہ وہ سپریم کورٹ میں ہیں، ان سے معلوم کرتے ہیں کہ وہ ہڑتال کریں گے یا نہیں؟ جس کے بعد عدالت نے سماعت میں وقفہ کر دیا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.