وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے الیکٹرانک میڈیا کے ڈائریکٹر نیوز اور پرنٹ میڈیا کے ایڈیٹرز سے ملاقات کی۔
ملاقات میں وزیراعلیٰ سندھ نے صحافیوں کو وفاقی حکومت کی سندھ حکومت کے ساتھ زیادتیوں سے آگاہ کیا اور بتایا کہ وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کے گزشتہ 15 دنوں کے 35 ارب روپے کے حصے میں سے 32 ارب روپے کاٹ دیے۔
انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے 32 ارب کی کٹوتی کرکے سندھ حکومت کو مالی مشکلات سے دوچار کردیا ہے۔ وفاقی حکومت آئین کے مطابق ایٹ سور کٹوتی نہیں کرسکتی۔ وفاقی حکومت نے سندھ ریونیو بورڈ کے ساتھ 19-2014 تک کے یکطرفہ معاملات کابہانہ بنا کر 32 ارب روپے کی کٹوتی کی ہے۔
انھوں نے کہا کہ حکومت سندھ کا 15 دنوں کا شیئر 35 ارب روپے بنتا ہے لیکن وفاقی حکومت نے 32 ارب کی کٹوتی کے بعد 3 ارب روپے جاری کیے جبکہ وفاق کی جانب سے سرکاری افسران کے تبادلوں اور تقرریوں کی روٹیشن پالیسی یک طرفہ طورپر نافذ کی گئی ہے۔
وفاقی حکومت نے سندھ حکومت سے افسران کے تبادلے کرکے سندھ میں انتظامی بحران پیدا کرنے کی کوشش کی ہے اور جو افسران حکومت سندھ کی ہدایت پر ریلیز نہیں ہوئے اُن میں سے تین کو زبردستی ریٹائرڈ کیاجارہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ روٹیشن پالیسی بنانے کے معاملے میں وفاق صوبوں سے مشاورت کا پابند ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ ملک کی 60 فیصد سے زیادہ گیس پیدا کرتا ہے۔ آئین کے مطابق جو گیس جس صوبے سے نکلتی ہے وہاں کے لوگوں کا اُس پر پہلا حق ہے۔ لیکن وفاقی حکومت سندھ کا گیس لے کر سندھ میں صنعت کا پہیہ جام کررہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سندھ کو اپنے حصے کا نہری پانی بھی مہیا نہیں کرتی۔ نہری پانی کی کمی کی وجہ سے زرعی معیشت مسائل کا شکار ہے۔ ان مسائل کو لے کر چیئرمین بلاول بھٹو 27 فروری کو لانگ مارچ کررہے ہیں۔ یہ لانگ مارچ ملک میں بیروزگاری اور بڑھتی مہنگائی کے خلاف ہے۔ بلاول بھٹو عوام کے مسائل لے کر اسلام آباد جارہے ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ وہ ملکی تاریخ میں غریب عوام کی آواز بن چکے ہیں۔ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ انسانی حقوق کی علمبرداری کی ہے۔ بلاول بھٹو نے قومی اسمبلی کی دیگر کمیٹیاں چھوڑ کر انسانی حقوق کی کمیٹی کے چیئرمین بنے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے میڈیا پرسنز کو27 فروری کے لانگ مارچ کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔
Comments are closed.