بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

سعودی شہری کو برطانوی شہریت کی پیشکش کا الزام، شہزادہ چارلس کے فلاحی ادارے کی تحقیقات

شہزادہ چارلس: سعودی شہری کو برطانوی شہریت کی پیشکش کا الزام، شہزادہ چارلس کے فلاحی ادارے کی تحقیقات

شہزادہ چارلس

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

شہزادہ چارلس کی فاونڈیشن پولیس کے ساتھ مکمل تعاون کر رہی ہے

میٹرو پولیٹن پولیس ان دعوؤں کی تحقیق کرے گی کہ برطانوی ولی عہد شہزادہ چارلس کے فلاحی ادارے نے ایک سعودی شہری کو برطانوی اعزازات حاصل کرنے میں مدد کی تھی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ الزامات کی تحقیق آنرز (پریونشن آف ابیوزز) ایکٹ 1925 کے تحت کی جا رہی ہے۔

میٹروپولیٹن پولیس نے کہا ہے کہ ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی اور پولیس نے کسی کا باقاعدہ انٹرویو بھی نہیں کیا ہے۔

شہزادہ چارلس کی فاونڈیشن کا کہنا ہے کہ کسی جاری تحقیق کے بارے میں تبصرہ کرنا نامناسب ہوگا۔

پولیس نے 2021 میں موصول ہونے والے ایک خط کا جائزہ لینے کے بعد تحقیق شروع کی ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ خط شہزادہ چارلس کے سابق شاہی خدمت گار مائیکل فاسٹ نے لکھا تھا۔

اس کے تھوڑے عرصے بعد مائیکل فاسٹ نے شہزادہ چارلس کی فاؤنڈیشن کے چیف ایگزیکٹو کے عہدے کو عارضی طور پر چھوڑ دیا تھا۔ شہزادہ چارلس کے ادارے نے کہا تھا کہ الزامات کی تحقیق کی جا رہی ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ شہزادہ چارلس کا فلاحی ادارہ میٹرو پولیٹن پولیس کے ساتھ مکمل تعاون کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کلیرنس ہاؤس نے ایک بار پھر اس موقف کو دہرایا ہے کہ عطیات کی بیناد پر مبینہ اعزازات اور برطانوی شہریت کی پیشکش کے حوالے سے شہزادہ چارلس مکمل طور پر لا علم تھے۔

کلیرنس ہاؤس نے کہا ہے کہ شہزادہ چارلس فاؤنڈیشن کے صدر ہیں لیکن اس کو چلانے میں ان کا کوئی کردار نہیں ہے اور ادارے کا انتظام اس کے متولی چلاتے ہیں۔

میٹرپولیٹن پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ مبینہ الزامات کی تحقیق کا فیصلہ ’ستمبر 2021 کے ایک خط‘ کے جائزے کے بعد کیا گیا۔ یہ خط ان میڈیا کی اطلاعات کے حوالے سے ہے جن میں ایسے الزامات عائد کیے گئے کہ ایک سعودی شہری کو برطانوی شہریت اور اعزازات حاصل کرنے کے حوالے سے پیشکش کی گئی تھی۔

پولیس نے بیان میں کہا ہے کہ افسران شہزادے کی فاونڈیشن کی آزادانہ تحقیق کی رپورٹ کے حصول کے حوالے سے رابطے میں ہیں۔

فاؤنڈیشن نے پولیس کو متعدد دستاویزات مہیا کی ہیں جن کا پہلے سے موجود اطلاعات کے ساتھ موازنہ کیا گیا ہے اور تحقیق جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.