پیپلز یونیورسٹی شہید بینظیر آباد میں مبینہ طور پر ہراسانی اور تشدد کا شکار ہونے والی ہاؤس آفیسر پروین رند انصاف کی تلاش میں ننگے پاؤں سندھ ہائی کورٹ پہنچ گئیں۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے معاملے کا نوٹس لیا تھا اور رجسٹرار یونیورسٹی سمیت متعلقہ حکام کو آج طلب کر رکھا ہے۔
اس موقع پر پروین رند نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غلام مصطفیٰ راجپوت ابھی تک گرفتار نہیں ہوا، اسے سپورٹ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اپنے روم میں موجود تھی کہ 3 عورتیں داخل ہوئیں، جنہوں نے مجھ پر تشدد کیا، گھسیٹا اور پوری یونیورسٹی کے سامنے مجھے مارا۔
پروین رند نے کہا کہ یہ واقعہ شہید بینظیر یونیورسٹی میں پیش آیا جس کی انتظامیہ کو شکایت کی گئی لیکن ان کی جانب سے کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔
پروین رند نے الزام لگایا کہ ہاسٹل میں بچیاں خودکشیاں نہیں کرتیں، سندھ کی بیٹیوں کو مار کر خودکشی کا رنگ دیا جاتا ہے، انہیں پنکھے سے لٹکایا جاتا ہے، یہ لوگ مل کر ان بچیوں کو مارتے ہیں۔
دوسری جانب گورنر سندھ عمران اسماعیل نے پیپلز میڈیکل یونیورسٹی شہید بینظیر آبادکی ہاؤس آفیسر پروین رند کو مناسب اور فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
گورنر سندھ نے آئی جی سندھ کو ہدایت کی ہے کہ اس بارے میں میڈیا رپورٹس سے متعلق تفصیلات فوری پیش کی جائیں۔
Comments are closed.