سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی وزیر سعید غنی اور دیگر پر منشیات فروشی اور جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کے الزام پر مبنی اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ کی درخواست مسترد کر دی۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی شیخ کی سربراہی میں 2 ر کنی بینچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ کی درخواست ناقابلِ سماعت قرار دے دی۔
دورانِ سماعت حلیم عادل شیخ کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سابق ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ میں منشیات فروشوں اور سرپرستوں کو بے نقاب کیا گیا، ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی، موجودہ صوبائی وزیر اور ان کے بھائی منشیات فروشوں کی سرپرستی کرتے ہیں۔
چیف جسٹس احمد علی شیخ نے ان سے استفسار کیا کہ ڈرگ پیڈلر کو سلیس اردو میں کیا کہتے ہیں؟
حلیم عادل شیخ کے وکیل نے جواب دیا کہ اسے منشیات فروش کہتے ہیں۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ کے بعد چند ایک کے خلاف مقدمہ ہوا، تاہم بڑے پیمانے پر کارروائی نہیں ہوئی، پوری دنیا کو پتہ ہے کہ منشیات فروشی کے پیچھے کون ہے۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ پوری دینا کو پتہ ہے وہ کیسے؟
حلیم عادل شیخ کے وکیل نے کہا کہ صوبائی حکومت کے وزیر اور ان کے بھائی منشیات فروشوں کی سرپرستی کرتے ہیں، ان کے خلاف کارروائی کے لیے آئی جی سندھ، ڈی آئی جی، صوبائی اداروں کو خطوط لکھے، چیف سیکریٹری اور دیگر کو بھی خطوط لکھے، مگر کارروائی نہیں ہوئی۔
جسٹس یوسف علی سعید نے استفسار کیا کہ جس پارٹی سے حلیم عادل شیخ تعلق رکھتے ہیں، اس نے کچھ نہیں کیا؟ کیا آپ کی اپنی پارٹی اس معاملے میں تعاون نہیں کر رہی؟
حلیم عادل شیخ کے وکیل نے جواب دیا کہ وفاقی وزارتِ داخلہ، ایف آئی اے اور دیگر کو بھی خطوط لکھے مگر کارروائی نہیں ہوئی، منشیات صرف چنیسر گوٹھ کا مسئلہ نہیں پورے سندھ کا مسئلہ ہے، سندھ میں منشیات فروشی سے نوجوان نسل کا مستقبل خراب ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ حلیم عادل شیخ نے معاملے پر ہائی پروفائل جے آئی ٹی تشکیل دینے کے لیے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
حلیم عادل شیخ نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ سعید غنی اور دیگر پر سنگین نوعیت کے الزامات ہیں، ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ میں صوبائی وزیر کے خلاف چونکا دینے والے انکشافات تھے۔
درخواست میں حلیم عادل شیخ کا کہنا ہے کہ پولیس کی تحقیقاتی کمیٹی نے سعید غنی اور دیگر کو بے گناہ قرار دیا تھا، سعید غنی کے مبینہ ساتھی حمید اللّٰہ نے ویڈیو میں بھی اعلیٰ شخصیات کے ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا۔
حلیم عادل شیخ نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ سعید غنی اورجرائم پیشہ افراد کے دیگر مبینہ سرپرستوں کے خلاف تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح کی جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم دیا جائے۔
Comments are closed.