سینیٹ میں بھارتی ریاست کرناٹک میں باحجاب مسلمان طالبہ مسکان کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا گیا، سینیٹرز کا کہنا تھا کہ مسکان خان نے دو قومی نظریہ پر مہر ثبت کی ہے۔
ایوانِ بالا کے اجلاس میں پیر صابر شاہ نے کہا کہ بھارت سمجھتا ہے کہ اس کا ملک صرف ہندوؤں کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے مسلمانوں کو علیحدہ ریاست دی جائے، یہ قرارداد منظور کرنی چاہیے۔
سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ مسکان نے جس جرات و بہادری کا مظاہرہ کیا اس پر خراج تحسین پیش کرنا ہم پر لازم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسکان نے دو قومی نظریہ پر مہر ثبت کر دی ہے، بھارت میں رہنے والے 22 کروڑ افراد کو اقلیت نہیں کہا جاسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ مسکان نے دو قومی نظریہ زندہ کر دیا ہے، انہوں نے سوال کیا کہ مسکان کے حق میں قرارداد سے دنیا میں کیا تبدیلی آئے گی۔
سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت سیکولرازم کا نعرہ لگاتا ہے، وہاں سب سے بڑی اقلیت مسلمان ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کا سیکولر اسٹیٹ کا چہرہ بے نقاب ہوچکا ہے، مسکان نے جس دلیری سے جواب دیا پوری مسلم دنیا آج اسے خراجِ تحسین پیش کر رہی ہے۔
وزیر مملکت علی محمد کا کہنا تھا کہ قائد اعظم نے جانچ لیا تھا کہ ہندوستان کن لوگوں کے ہاتھ میں جائے گا، مولانا کلام آزاد ضرور سوچتے ہوں گے کہ جناح آپ درست تھے۔
انہوں نے کہا کہ آج بھارت کی اصل شکل سامنے آئی ہے، ان غنڈوں نے جو کیا وہ ہندومت انہیں نہیں سکھاتا۔
علی محمد خان کا کہنا تھا کہ یہاں مندر پر حملہ ہوا تو وزیر اعظم نے مذمت کی اور دو دن میں مندر کی تعمیر ہوئی، ہندوستان میں ایک انتہا پسند وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھا ہے جو ہندوستان کشمیر میں کر رہا ہے بھارتی وزیر اعظم اس کے پیچھے کھڑا ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ مسکان واقعہ پر کیا بھارتی وزیراعظم ہاؤس، پریزیڈنٹ ہاؤس سے مذمتی بیان کسی نے سنا؟
مشاہد حسین سید نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت بطور ریاستی پالیسی انتہا پسندی کررہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم قائد کے وژن کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں، قائد اعظم نے 90 سال قبل ہندوتوا مائنڈ سیٹ کو پہچان لیا تھا۔
Comments are closed.