بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

کرپشن سے پیسہ بنایا ہوتا تو پاکستان واپس نہ آتا، شہباز شریف

مسلم لیگ نون کے صدر، قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف کا کہنا ہے کہ کرپشن سے پیسہ بنایا ہوتا تو پاکستان واپس نہ آتا۔

لاہور کی احتساب عدالت میں شہباز شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت کے دوران شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے، پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے۔

اس موقع پر شہباز شریف نے عدالت کی اجازت سے بتایا کہ مجھ پر الزام تھا کہ میں نے کرپشن کی، میرے تمام کاغذات پاکستانی حکام نے برطانیہ بھیجے، 2004ء میں پاکستان آنے کی کوشش کی لیکن واپس بھیج دیا گیا، کرپشن سے پیسہ بنایا ہوتا تو پاکستان واپس نہ آتا۔

لاہور کی عدالت نے ایف آئی اے کے منی لانڈرنگ کیس میں مسلم لیگ نون کے صدر، قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں توسیع کر دی۔

انہوں نے کہا کہ لندن میں رہنا تھا اس لیے اثاثے بنائے، میں نے 1 ہزار ارب روپے کئی منصوبوں میں بچائے، میں قبر میں بھی چلا جاؤں تب بھی حقائق نہیں بدلیں گے۔

اس موقع پر ایس ای سی پی کے ایڈیشنل رجسٹرار غلام مصطفیٰ کے بیان پر شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے جرح کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا شہباز شریف کبھی رمضان شوگر مل کے ڈائریکٹر رہے ہیں؟

غلام مصطفیٰ نے جواب دیا کہ شہباز شریف کبھی رمضان شوگر مل کے ڈائریکٹر نہیں رہے، ایسا کوئی ریکارڈ پیش نہیں کیا جو شہباز شریف پر مالی فائدہ اٹھانے سے متعلق ہو۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ طویل تحقیقات کے بعد بالآخر18 فروری کو شہباز شریف، حمزہ شہباز اور دیگر پر فرد جرم عائد ہوگی۔

شہباز شریف نے کہا کہ ان کا بس چلے تو مجھے پاکستان کی تمام کمپنیوں کا ڈائریکٹر بنا دیں۔

جج نے شہباز شریف سے کہا کہ میاں صاحب! یہ آپ کی وجہ سے جرح لمبی کر رہے ہیں، آپ بیٹھ جائیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ آپ کہتے ہیں تو میں چلا ہی جاتا ہوں۔

نیب کے گواہ غلام مصطفیٰ پر شہباز شریف کے وکیل کی جرح مکمل ہو گئی جس کے بعد عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو جانے کی اجازت دے دی۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.