کراچی میں ہائی پروفائل دعا منگی اغواء کیس کے مرکزی ملزم زوہیب قریشی کے شاپنگ مال سے فرار ہونے کے واقعے کے بعد زیر حراست 2 پولیس اہل کاروں کو عدالت میں پیش کردیا گیا۔
عدالت نے ملزمان کو پیر تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ گرفتار اہل کار ملزم کو عدالت سے پرائیوٹ گاڑی میں جیل لے جا رہے تھے، ملزم نے شاپنگ کرنے کا کہا تو اہل کار ملزم کو شاپنگ مال لے گئے۔
متن میں کہا گیا کہ ملزم زوہیب پولیس اہل کاروں کو جھانسہ دے کر فرار ہوگیا۔
واضح رہے کہ کراچی میں ہائی پروفائل دعا منگی اغواء کیس کے مرکزی ملزم زوہیب قریشی کے شاپنگ مال سے فرار کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ ملزم کو پولیس اہلکار قیدیوں کی وین میں نہیں بلکہ پرائیویٹ گاڑی میں لائے تھے۔
پولیس اہلکاروں کے ملزم سے ’مک مکا‘ کابھانڈا طارق روڈ کے شاپنگ مال کی سی سی ٹی وی فوٹیج نے پھوڑ دیا۔
دریا دل پولیس والے دعا منگی کیس کے مرکزی ملزم زوہیب قریشی کو شاپنگ کے لیے قیدیوں کی وین کے بجائے پرائیویٹ گاڑی میں طارق روڈ جوتے دلانے لے گئے، جہاں سے وہ با آسانی فرار ہوگیا، ملزم کے فرار کا مقدمہ فیروز آباد میں درج کرلیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں پولیس اہلکار محمدنوید، حبیب ظفر اور فرار ہونے والے ملزم زوہیب قریشی کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ مقدمہ میں گرفتار ملزم کو پولیس کی مدد سے فرار ہونے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ گرفتار ہونے والے دونوں اہلکاروں کا تعلق کورٹ پولیس سے ہے۔
گرفتار پولیس اہلکاروں نے اپنے ابتدائی بیان میں بتایا کہ ملزم زوہیب کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جس کے بعد ملزم کو کورٹ سے نجی گاڑی میں لے کر نکلے جہاں ملزم نے کہا کہ اسے کچھ خریداری کرنی ہے جس پر اسے شاپنگ مال لے گئے جہاں ملزم جھانسہ دے کر فرار ہوگیا، لیکن حقیقت کچھ اور ہی نکلی۔
تفتیشی حکام کے مطابق کورٹ پولیس اہلکار گاڑی سے متعلق مطمئن نہیں کرسکے، دونوں اہلکار آن لائن اور کبھی پرائیویٹ ٹیکسی کہہ رہے تھے، اب تک کی تفتیش کے مطابق فرار میں استعمال ہونے والی گاڑی ملزم نے پہلے ہی تیار رکھی تھی۔
دوسری جانب سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق گاڑی سے زوہیب قریشی اکیلا نکلا اور شاپنگ مال میں گیا، اس دوران اس کے ہاتھ میں ہتھکڑی تھی اور نا ہی کوئی پولیس اہلکار ساتھ تھا۔
Comments are closed.