گورنر پنجاب کے مشیر برائے اوورسیز پاکستانیز فاروق ارشد کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کی بھرپور کوشش ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات بہم پہنچائی جائیں، اس سلسلے میں عمران خان کی حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے بعد اب پاکستان میں ایسی عدالتیں قائم کی جا رہی ہیں جو اوورسیز پاکستانیوں کے مقدمات کا فیصلہ دو تین ماہ میں کریں گی۔
یہ بات انہوں نے اپنے اعزاز میں پاکستان سوسائٹی آف نارتھ ٹیکساس کے صدر عابد ملک کی جانب سے دیے گئے ایک عشائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت اور امریکا کی ریاست کیلی فورنیا کے درمیان سسٹر اسٹیٹ کا معاہدہ ہونے جارہا ہے اور حکومت پنجاب کی جانب سے گورنر پنجاب اگلے ماہ امریکہ آکر اس پر دستخط کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اوورسیز کمیشن کے زیر انتظام بہت زیادہ کام ہو رہا ہے حکومت چاہتی ہے کہ اوورسیز پاکستانی ملک میں موجودہ ماڈرن ٹیکنالوجی کی سرمایہ کاری میں بھرپور حصہ لیں۔
انہوں نے کہا کہ گورنر ہاؤس کے دروازے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے کھلے ہوئے ہیں اور میں بھی دن رات گورنر ہاؤس میں موجود ہوتا ہوں اور جو بھی شکایات ہوتی ہیں اس پر فوری کارروائی کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پاکستان میں اوورسیز پاکستانیوں کی سہولیات کے لیے جو ادارے بنائے گئے ہیں ان کی ہر ممکن کوشش ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں۔
اس موقع پر تقریب کے میزبان عابد ملک نے گورنر کے مشیر اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا، بعدازاں جنگ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پاکستان کی واحد جماعت ہے جو چاروں صوبوں میں موجود ہے اور اب انشاءاللہ جو آئندہ انتخابات ہوں گے اس میں ہم ہی بھرپور طریقے سے کامیابی حاصل کریں گے، جبکہ گذشتہ عرصہ میں ہم سے جو کوتاہیاں ہوئی ہیں ہم اسکا بھی ازالہ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان ہی دوبارہ وزیراعظم بنیں گے۔
انہوں نے گزشتہ دنوں لندن میں میں گورنر پنجاب سے متعلق بیان کے بارے میں کہا کہ میڈیا نے اس بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ ہر سال اوورسیز پاکستانی ملک کو 30 بلین ڈالر کا زرمبادلہ بھیجتے ہیں، جبکہ آئی ایم ایف سمیت دیگر بین الاقوامی ادارے پاکستان کو صرف دو تین بلین ڈالر کا قرضہ انتہائی سخت شرائط پر دیتے ہیں۔ اس سے متعلق گورنر نے کہا تھا کہ حکومت کو جو کچھ اوورسیز پاکستانی دیتے ہیں اس کے مقابلہ میں یہ ان کو وہ کچھ نہیں دے سکی جو ان کو ملنا چاہیے تھا۔
Comments are closed.