بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

اٹارنی جنرل کا نواز شریف کی وطن واپسی کیلئے شہباز شریف کو خط

سابق وزیراعظم نواز شریف کی وطن واپسی کے معاملے پر اٹارنی جنرل نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو خط لکھ دیا۔

اٹارنی جنرل نے اپنے خط میں کہا ہے کہ 16 نومبر 2019ء کو لاہور ہائی کورٹ نے نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت دی تھی۔

خط میں شہباز شریف سے مزید کہا گیا کہ ڈاکٹرز کی ہدایات کے مطابق نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت 4 ہفتوں کے لیے تھی۔

ٓخط میں کہا گیا کہ آپ نے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس نہ دے کر بیان حلفی کی خلاف ورزی کی ہے۔

اٹارنی جنرل نے خط میں یہ بھی کہا کہ آپ نے میڈیکل رپورٹس نہ دے کر عدالتی حکم کی بھی خلاف ورزی کی، لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرنے سے پہلے آپ کو رپورٹس دینے کے لیے رابطہ کر رہا ہوں۔

خط میں کہا گیا کہ 10 دن میں نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس خصوصی بورڈ کو پیش کریں، رپورٹس نہ دینے پر آپ کےخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کریں گے۔

پنجاب حکومت نے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس کی جانچ کے لیے کمیٹی بنائی، خصوصی میڈیکل بورڈ نے 17جنوری کو رپورٹ پیش کی ہے۔

اٹارنی جنرل نے خط کے ذریعے کہا کہ میڈیکل بورڈ کےمطابق نواز شریف کے ٹیسٹوں کی کوئی رپورٹ پیش نہیں کی گئی۔

میڈیکل بورڈ صاف الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ رپورٹس نہ ہونے پر نوازشریف کی صحت پرحتمی رائےنہیں دی جاسکتی۔

اٹارنی جنرل نے اپنے خط کے ذریعے اپوزیشن لیڈر پر واضح کیا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق نواز شریف کی لندن میں طبیعت بہتر ہے۔

خط میں یہ بھی کہا گیا کہ سابق وزیراعظم جب باہر گئے تھے تو اُن کی حالت بڑی نازک بتائی گئی تھی لیکن جیسے ہی وہ لندن پہنچے اُن کی حالت بہتر ہوگئی۔

اٹارنی جنرل کے خط میں شہباز شریف سے کہا گیا کہ لندن جانے کے بعد نوازشریف ایک بھی دن اسپتال داخل نہیں رہے، اُن کی سیاسی اور سماجی سرگرمیاں جاری ہیں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.