جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ سندھ حکومت کو دو د ن کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات منظورنہ کیے گئے تو ہم شہر کے 5اہم داخلی مقامات بند کردیں گے اور سوائے ایمبولینس کے کسی کو راستہ نہیں دیں گے۔
سندھ اسمبلی کے باہر بلدیاتی بل کی منظوری کے خلاف جماعت اسلامی کے دھرنے کے چوبیسویں دن جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں تجویز دیتا ہوں کہ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری اٹرنیشنل پریس کانفرنس بلائیں اور تمام بڑے شہروں سے میڈیا کے نمائندوں اور وہاں کے میئرز کو بھی بلالیں اور ان کو بتائیں کہ ہم نے بہترین بلدیاتی نظام تشکیل دیا ہے لیکن اس نظام میں میئر نہ کچرا اٹھانے کا اختیار رکھتا ہے اور نہ پانی فراہم کرنے نہ ٹیکس جمع کرنے کا نہ تعلیم اور صحت کے مسائل حل کرنے کا اختیار رکھتاہے، یہ پریس کانفرنس گنیز بک آف ریکارڈ میں شامل ہوجائے گی۔سندھ کی اپوزیشن وفاق میں حکومت میں ہے ہم پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم سے سوال کرتے ہیں کہ ان دونوں نے جعلی مردم شماری کو پہلے کابینہ میں اور پھر ای سی سی سے منظورکروایا۔جس مردم شماری میں منظور کروائی اس میں آدھی آبادی غائب کردی ہے اب نئی مردم شماری بھی پرانے طریقے کار کے تحت ہی کیوں کرائی جارہی ہے ان دونوں پارٹیوں نے کیوں کوٹہ سسٹم میں غیر معینہ مدت تک اضافہ کیا،ہم اس جعلی مردم شماری کو ہر گز تسلیم نہیں کریں گے۔انہوں نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 158کے مطابق جس صوبے سے گیس نکلے گی اسے ترجیح بنیادوں پر گیس دی جائے مگر آئین کی خلاف ورزی کی جارہی ہے اور سندھ حکومت بھی مقدمی ٹھیک طریقے سے نہیں لڑرہی،کراچی کی صنعتوں کو گیس نہیں ملتی لیکن کے الیکٹرک کوگیس دی جارہی ہے اس پر پی ٹی آئی ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کچھ نہیں کیا۔ سندھ میں لوگ کتے کاٹے سے مرتے ہیں لیکن حکومت کچھ نہیں کرتی،سندھ سیکریٹریٹ رشوت اور کرپشن کا اڈہ بن چکا ہے،سندھ حکومت نے کراچی کا کچرا اٹھانے کا انتظام بھی اپنے پاس لے لیا اور آ ج صورتحال سب کے سامنے ہے۔ہم ایک ہفتے کا الٹی میٹم دینے والوں سے پوچھتے ہیں کہ وہ کہاں ہیں الٹی میٹم کے مطابق تو آج ان کوبلاول ہاؤس پر دھرنا دینا تھا مگر حسب سابق فرینڈلی اپوزیشن بنے ہوئے ہیں۔جماعت اسلامی نے ہمیشہ لسانیت کے خلاف جدوجہد کی ہے اور اپنی جانیں دی ہیں، جماعت اسلامی لسانی سیاست کو کسی صورت پنپنے نہیں دے گی، ہم ٹنڈو الہ یار کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہیں، ماضی میں حکمران جماعتوں نے 35سال سے لاشوں اورذاتی مفادات کی سیاست کی، جماعت اسلامی لسانی سیاست کرنے والوں کو بے نقاب کریں گے،کراچی میں لسانی فسادات کروانے والوں کو عبرت کا نشان بنائیں گے،کراچی کی تاریخ کا سب سے بڑا اور طویل دھرنا ہم نے اس لیے دیا ہے کہ کراچی کو ظلم وجبر اور وڈیرہ شاہی نظام سے نجات دلائیں گے،کراچی کے جن اداروں پر قبضہ کیا ہے ا ن کوواپس لیں گے،ہم چاہتے ہیں کہ کراچی کا میئر بااختیار ہو اور شہری حکومت کے پاس تمام شہری ادارے اورمحکمے ہوں۔امیرجماعت اسلامی نے کہاکہ جماعت اسلامی چوبیس دنوں سے دھرنا دیے ہوئے ہیں، جماعت اسلامی کے دھرنے کا مقصد ساڑھے تین کروڑ عوام کا مقدمہ لڑنا ہے،جماعت اسلامی کراچی کا دھرنا دیہی وشہری سندھ سمیت پاکستان کے چوبیس کروڑ دلوں کی آواز بن گیا ہے،جماعت اسلامی امید کا پیغام لیے دھرنے میں موجود ہے،کراچی کی ماؤں،بہنوں اور بیٹیوں نے حسن اسکوائر یونیورسٹی روڈ پر تاریخی مارچ و دھرنا دے کر تاریخ رقم کردی، ماضی میں حکمران پارٹیوں نے کراچی کے لیے نہیں بلکہ اپنی ذات کے لیے دھرنے دیے، کراچی کے عوام حکمران جماعتوں سے مایوس ہوگئے ہیں، جماعت اسلامی کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے لیے امید کی کرن بن گئی ہے،امید کے چراغوں کو یقین کے سورج میں تبدیل کرنا ہے، کراچی کے عوام جماعت اسلامی کا دست و بازو بنیں، ہم کراچی کو چمکتا دمکتا اور روشن شہر بنائیں گے،جماعت اسلامی کے پاس امانت دار اور باصلاحیت قیادت موجود ہے۔سردار خان نے کہاکہ میں باجوڑ کے بلندو بالاپہاڑوں کی طرف سے اہل کراچی کو خراج تحسین اور سلام پیش کرنے آیا ہوں،جماعت اسلامی کے دھرنے اور تاریخی جدوجہد نے پورے ملک کو اپنا حق لینے کا پیغام دیا ہے،آج اہل کراچی نے عوامی ریفرنڈم کے ذریعے ثابت کردیاہے کہ وہ سندھ حکومت کے کالے بلدیاتی قانون کو تسلیم نہیں کریں گے،کراچی کے تمام شہری اداروں اور وسائل پر اہل کراچی کا ہی حق ہے،سندھ کے حکمرانوں کو کوئی حق حاصل نہیں کہ وہ جمہوریت اور عددی اکثریت کے نام پر کراچی والوں کے حقوق غصب کریں،عوامی جدوجہد کامیاب ہو گی اور عوا م اپنا حق لے کر رہیں گے۔ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہاکہ آج عظیم الشان اور تاریخی جلسہ عام شہر قائد کے ساڑھے تین کروڑ عوام کا ترجمان ہے،اب کراچی اپنا حق لے کر ہے گا،آج کا جلسہ عام حکمرانوں کو یہ پیغام دے رہا ہے کہ اہل کراچی اب ظلم کے نظام کو قبول نہیں کریں گے۔انہوں نے کہاکہ شہر کراچی وہ شہرہے جس نے سعید غنی خاصخیلی کو کونسلر بنایا، رکن اسمبلی بنایا اور آپ وزیر بنے آپ کے ساتھ نرم اور گرم وقت گزارا ہے لیکن آپ کا رنگ کچھ بدلا بدلا لگ رہاہے ہم ان سے کہتے ہیں کہ ہماری جنگ،آپ کی بھی جنگ ہے،آپ ذرا اندرون سندھ جاکر کسی گوٹھ سے الیکشن لڑیں اور جیت کر دکھائیں،آپ ہمارے ساتھ آئیں اور جدوجہد کریں۔
Comments are closed.