سانحہ مری سے پہلے جو ٹریفک اسٹاف بھیجا گیا، وہ برفباری میں ٹریفک منیجمنٹ سے آگاہ نہ تھا۔ دیگر نکات کے علاوہ یہ نکتہ بھی سانحہ مری کی تحقیقاتی رپورٹ میں سامنے آیا ہے۔
جیونیوز نے سانحہ مری کی تحقیقاتی رپورٹ حاصل کر لی، جس کے مطابق مری بھیجا گیا ٹریفک اسٹاف برف باری کی منیجمنٹ سے آگاہ نہ تھا، ٹریفک پولیس اہلکار خود برف سے بچنے کےلیے محفوظ جگہ ڈھونڈتے رہے۔
سانحہ مری کی تحقیقاتی رپورٹ 27 صفحات پر مشتمل ہے، کمیٹی نے 11جنوری کو محمکہ موسمیات کی وارننگ کا جائز ہ لیا، مری میں 7 جنوری کو 32 ہزار گاڑیاں داخل ہوئیں 22 ہزار کے قریب باہر نکلیں، چار دنوں میں 10 ہزار گاڑیاں مری کے اندر پھنس گئیں، گلیات کا راستہ بند کرنے میں 5 گھنٹے کی تاخیر ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق ناقص پلاننگ اور دیر سے فیصلے سانحہ مری کی اہم وجہ ہیں، برف اور درخت ہٹانے کیلئے مشینری کا موقع پر نہ ہو نا بھی سانحہ کی وجہ بنی، مری بھیجا گیا ٹریفک اسٹاف بھی برف باری سے آگاہ نہ تھا۔
ٹریفک پولیس کے پاس ضروری چیزیں بھی نہیں تھیں، ٹریفک پولیس بھی برف سے بچنے کیلئے محفوظ جگہ تلاش کرنے میں مصروف رہی، ریسیکیو اسٹاف بھی بروقت کرین کا بندوبست نہ کر سکا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سانحہ مری پر سرکاری افسران کاغذی کارروائیوں میں مصروف رہے، سانحہ سے قبل مری میں دو بار برف باری ہوئی، سانحہ مری سے پہلے ایک بار ٹریفک جام ہوا لیکن انتظامیہ کو ہوش نہ آیا، مری میں جمعہ کی صبح 11 بجے سے حالات خراب ہونا شروع ہوگئے تھے، جمعہ کے بعد خوفناک ٹریفک جام نظر آیا، ٹریفک اژدہام کے باوجود مزید گاڑیوں کی انٹری نہ روکی گئی، جمعہ کی شام 5 بجے مری میں گاڑیوں کی انٹری روکنے کا کہا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ڈپٹی کمشنر اور اعلی افسران دن کے بجائے رات 10 بجے پہنچے، مری میں ریسکیو کا عملہ منظم مدد نہ کرسکا اور نہ ان کا رسپانس فوری تھا۔
رپورٹ کے مطابق برف ہٹانے والی مشینری جمعہ کی شام نکلی لیکن ٹریفک میں پھنس گئی، ٹریفک پلان کاغذوں میں بہترین تھا لیکن عملی طور پر کچھ نہ تھا۔
رپورٹ کے مطابق ڈی سی، سی پی او نے 7 جنوری سے پہلے کوئی وارننگ جاری نہیں کی۔ لاہور، پولیس، خاص طور پر ٹریفک پولیس کی کارکردگی خراب رہی، ڈی سی، سی پی او سانحہ سے نمٹنے کے لئے فیصلہ کرنے میں ناکام رہے۔
Comments are closed.