وزیرتوانائی حماد اظہر کا کہنا ہے کہ معیشت کے حوالے سے اچھی خبر ملی ہے، گزشتہ مالی سال معاشی ترقی کی شرح 5.37 فیصد رہی ہے، معاشی ترقی کے ساتھ کچھ اور محرکات بھی شامل تھے، تیسرے سال میں اتنی معاشی ترقی ہوئی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ سابقہ حکومت کے آخری سال میں عوام نے بھاری قیمت ادا کی، سابقہ حکومت ایکسپورٹس میں خاطرخواہ اضافہ نہ کرسکی، ہم نے تیسرے مالی سال اتنی گروتھ حاصل کرلی ہے۔
حماد اظہر نے کہا کہ مسلم لیگ ن نہیں بتاتی تھی کہ سرکلر ڈیٹ میں کتنا اضافہ ہوا، ملکی معاشی گروتھ وسیع بنیاد پر ہوئی ہے، اگلے 10 سال میں نوکریاں پیدا کرنے کا تناسب اعلیٰ سطح پر ہوگا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ معیشت کو لاحق بہت سی بیماریاں سابقہ حکومت سے ملیں، تنخواہ دار طبقے اور مڈل کلاس کو زیادہ مشکلات ہوئی ہیں۔
حماد اظہر نے کہا کہ مستقبل کے حوالے سے عالمی تجزیہ کار ترقی کی نوید دے رہے ہیں، ثابت ہوگیا ہے کہ ملک کا پچھلا سال گروتھ کا سال تھا۔
انہوں نے کہا کہ تجارت اور زراعت میں اضافہ ہوا ہے، صنعت میں 7.8 فیصد گروتھ ہوئی، موجودہ حکومت کو ریکارڈ تجارتی خسارہ ملا، ترسیلات زر اور برآمدات میں ریکارڈ اضافہ ہوا، عالمی ادارے رپورٹ دے رہےہیں کہ پاکستان کی ترقی کی رفتار تیز ہوگی۔
حماد اظہر نے کہا کہ موجودہ حکومت کو ریکارڈ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملا، مہنگائی کا تنخواہ دار طبقے پر بہت زیادہ اثر آیا ہے، تنخواہ دار طبقے کو ریلیف پہنچانے کی کوشش کی جائے گی۔
وزیر توانائی نے کہا کہ صنعت میں 7.8 فیصد اور خدمات میں 5 فیصد اضافہ ہوا، گردشی قرضے میں دو گنا کرایہ ادا کررہے ہیں، 400 سے ارب روپے کی بجائے 800ارب روپے دے رہے ہیں، گردشی قرضہ بھی نیچے آنا شروع ہوگیا ہے۔
حماد اظہر نے کہا کہ ہم نے معیشت کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، گردشی قرضے کو کم کرنے کے اقدامات کررہے ہیں، معیشت کے اچھے اشاریوں کو ہم نے برقرار رکھنا ہے، ہم پائیدار ترقی کی جانب بڑھ رہے ہیں، حکومت تنخواہ دار طبقے کو ریلیف فراہم کرے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ گردشی قرضے میں سالانہ 130 ارب روپے کمی ہورہی ہے، دنیا بھر میں مہنگائی ہوئی اس کا اثر پاکستان پر بھی آیا، پچھلےسال کےمقابلے میں ٹیکس وصولیوں میں 35 فیصد اضافہ ہوا، فیٹف گرے لسٹ اور معاشی مشکلات ہمیں ماضی کی حکومت سے ملیں۔
حماد اظہر نے کہا کہ پنجاب میں پیش آنے والا واقعہ افسوس ناک ہے، سیکیورٹی ادارے کسی بھی صورت امن و امان کو تباہ نہیں ہونے دیں گے۔
Comments are closed.