نور مقدم قتل کیس کے تفتیشی افسر عبدالستار کاکہنا ہے کہ مقتولہ نور مقدم کے نمبر سے مختلف نمبروں سے کال موصول ہوئیں اور کی گئیں، جبکہ ایک مخصوص نمبر سے مقتولہ نور مقدم کا 19 اور 20 جولائی کو مسلسل رابطہ رہا،اس نمبر کے حامل بندے کو شامل تفتیش نہیں کیا گیا۔
عدالت میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت پر وکیل صفائی نے تفتیشی افسر عبدالستار کے بیان پر جرح کی، تفتیشی افسر بت عدالت کو بتایا کہ27 جولائی کو 7 افراد کی سی ڈی آرموصول ہوئی تھی،27 جولائی سے قبل ظاہر جعفر، ذاکر جعفر، جمیل اور عصمت آدم جی بھی گرفتار تھے۔
تفتیشی افسر کے مطابق موبائل کمپنی کے کسی ملازم کو تفتیش میں شامل نہیں کیا گیا،مقتولہ نورمقدم کے واٹس ایپ کا ڈیٹا پولیس نے نہیں لیا،مدعی نےپولیس کویہ بیان نہیں دیا کہ انہیں مقتولہ کی کال واٹس ایپ پر آئی۔
عبدالستار نے بتایا کہ نورمقدم کا صبح 10 بج کر 46 منٹ تک کا ڈیٹا موجود ہے،10بج کر46 منٹ کے بعد مقتولہ کا موبائل فون بند ہوا لیکن یہ بات درج نہیں کی گئی،میں نے نہیں لکھا کہ مقتولہ نورمقدم کا فون ان لاک نہیں ہورہا جس کے باعث ٹرانسکرپٹ لکھنا ممکن نہیں۔
تفتیشی افسر نے کہاکہ سی ڈی آرکے مطابق مقتولہ کا وقوعہ کے وقت اپنی والدہ کے ساتھ رابطے میں تھی،میں نے مقتولہ کی والدہ کو شامل تفتیش نہیں کیا،سی ڈی آرکے ڈیٹا پر کسی کا نام درج نہیں نہ سی ڈی آردینے والے کا نام اور دستخط ہیں۔
تفتیشی افسر نے مزید بتایاکہ میں نے خود بھی سی ڈی آر کے ڈیٹا پر دستخط نہیں کیے۔
Comments are closed.