بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

فضائی کمپنیوں کے خدشات کے بعد امریکی ایئرپورٹس پر فائیو جی کی فراہمی ملتوی

فائیو جی پروازوں میں ’بڑی مداخلت‘ کا سبب بنے گا، امریکی ایئرلائنز کو خدشہ

  • جوناتھن جوزف
  • بی بی سی نیوز

جہاز

،تصویر کا ذریعہGetty Images

امریکہ کی دس بڑی ایئرلائنز نے خبردار کیا ہے کہ فائیو جی کی عنقریب شروع ہونے والی سروس پروازوں میں ’بڑی رکاوٹ‘ کا سبب بنے گی۔

ایئرلائنز نے کہا ہے کہ ویریزون اور اے ٹی اینڈ ٹی فائیو جی موبائل فون سروسز کا آغاز، جو بدھ سے ہو گا، ’ایسی اقتصادی آفت‘ کا سبب بنے گا جس سے بچا جا سکتا ہے۔

ایئر لائنز کو خدشہ ہے کہ بینڈ سی فائیو جی سگنل جہازوں کے نیویگیشن نظام میں خلل ڈالیں گے، جو خاص طور پر خراب موسم میں استعمال ہوتے ہیں۔

امریکی ایوی ایشن حکام کو ایک خط کے ذریعے ان خدشات سے آگاہ کیا گیا ہے۔

ڈیلٹا ایئر لائنز اور یونائیٹڈ ایئر لائنز کے چیف ایگزیکٹوز نے دیگر کمپنیوں کے ساتھ مل کر اس خط میں کہا ہے کہ ’ویکسین کی تقسیم، ہوائی سفر، سپلائی چین اور ضروری طبی سامان کی ترسیل میں اہم آپریشنل رکاوٹ سے بچنے کے لیے اس معاملے پر فوری مداخلت کی ضرورت ہے۔‘

بی بی سی نے ایئر لائنز کی جانب سے لکھے گئے اس خط کو دیکھا ہے جس میں تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

اس خط کو ٹرانسپورٹیشن سیکرٹری کے ساتھ ساتھ فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) کے سربراہ، فیڈرل کمیونیکیشن کمیشن کے سربراہ اور نیشنل اکنامک کونسل کے ڈائریکٹر کو بھی بھیجا گیا ہے۔

بی بی سی سمجھتا ہے کہ امریکی حکومت میں اعلیٰ ترین سطح پر اس بارے میں بات چیت جاری ہے اور اسے ’انتہائی غیر یقینی صورتحال‘ قرار دیا گیا ہے۔

اس خط میں کہا گیا ہے کہ ایئر لائنز چاہتی ہیں کہ فائیو جی سگنلز کو ’ہوائی اڈوں کے رن ویز سے تقریباً دو میل کے فاصلے سے باہر رکھا جائے۔‘

’یہ عمل ہوا بازی کی صنعت، عوامی سفر، سپلائی چین، ویکسین کی تقسیم، ہماری افرادی قوت اور وسیع تر معیشت پر منفی اثرات ڈالے بغیر فائیو جی کی تعیناتی کی اجازت دے گا۔‘

’ہم مزید یہ بھی کہتے ہیں کہ ایف اے اے فوری طور پر ان اڈوں کی نشاندہی بھی کرے جو ایئرپورٹس کے رن وے کے قریب ہیں اور حفاظت کو یقینی بنانے اور خلل سے بچنے کے لیے ان پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔‘

فائیو جی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

جہاز بنانے والی دو بڑی کمپنیوں ایئربس اور بوئنگ نے حال ہی میں اپنی ایک مشترکہ وارننگ میں ان پہلوؤں کو اجاگر کیا تھا۔

ایئر لائنز کے گروپ نے کہا ہے کہ ’جہازوں بنانے والوں نے ہمیں آگاہ کیا ہے کہ اس وقت سروس میں جہازوں کی بہت بڑی تعداد کو غیر معینہ مدت تک گراؤنڈ کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

اتوار کے روز امریکہ میں فضائی سلامتی کی ذمہدار تنظیم ایف اے اے نے کہا تھا کہ اس نےتقریباً 45 فیصد امریکی کمرشل طیاروں کو 5 جی والے ہوائی اڈوں پر ’لو وزیبیلٹی لینڈنگ‘ کے لیے کلیئر کر دیا تھا۔

ایف اے اے نے مزید کہا کہ اس نے ’دو ریڈیو الٹی میٹر ماڈلز کی منظوری دی ہے جو بوئنگ اور ایئربس طیاروں کی وسیع اقسام میں نصب ہیں‘ تاہم ان نئی منظوریوں کے باوجود، کچھ ہوائی اڈوں پر پروازیں اب بھی متاثر ہو سکتی ہیں۔

’ایف اے اے یہ سمجھنے کے لیے مینوفیکچررز کے ساتھ بھی کام جاری رکھے ہوئے ہے کہ فلائٹ کنٹرول کے دوسرے نظاموں میں ریڈار الٹی میٹر کا ڈیٹا کس طرح استعمال کیا جاتا ہے۔ مسافروں کو چاہیے کہ وہ اپنی ایئر لائنز سے چیک کریں کہ آیا کسی ایسی منزل پر موسم کی پیشینگوئی کی گئی ہے جہاں فائیو جی کی مداخلت ممکن ہے۔‘

فون کمپنیوں نے فائیو جی ٹیکنالوجی کے لیے اپنے نیٹ ورکس کو اپ گریڈ کرنے پر کئی ارب ڈالر خرچ کیے ہیں لیکن ہوا بازی کی صنعت کے خدشات کی وجہ سے پہلے ہی کئی بار فائیو جی کی لانچ کی تاریخوں میں تاخیر ہو چکی ہے۔

امریکہ کا وائرلیس انڈسٹری گروپ سی ٹی آئی اے یہ کہہ چکا ہے کہ فائیو جی محفوظ ہے اور اس نے ہوا بازی کی صنعت پر خوف پھیلانے اور حقائق کو مسخ کرنے کا الزام لگایا۔

سی ٹی آئی اے کی چیف ایگزیکٹو میرڈیتھ اٹویل بیکر نے نومبر میں کہا تھا کہ ’تاخیر حقیقی نقصان کا سبب بنے گی۔ اس سے معاشی نمو میں اس وقت 50 بلین ڈالر کی کمی ہو گی جب ہماری قوم وبائی مرض سے صحت یاب ہو کر بحالی کی کوشش میں ہے۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.