سینیٹ میں قائدِ ایوان شہزاد وسیم کا کہنا ہے کہ جو یہ کہہ رہے تھے کہ ہاتھ ہونے والا ہے، ان کے اپنے ساتھ ہاتھ ہو گیا ہے، یہ ملتے بھی صرف ہاتھ کی وجہ سے ہیں، یہ فکرچھوڑیں کہ وہ ہاتھ وردی والا ہے۔
سینیٹ کے اجلاس کے دوران وزیرِ داخلہ شیخ رشید اور وزراء کی سینیٹ میں عدم حاضری پر اپوزیشن نے اعتراض کیا۔
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما، سابق وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ وزراء ایوان میں سوالوں کے جواب دینے کے لیے نہیں آتے، ایوان میں پوچھے گئے کئی سوالوں کے جواب نہیں آئے، ہمارے دور میں تو وزیرِ اعظم آ کر جواب دیتے تھے، ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ وزیرِ اعظم آئیں لیکن وزراء تو آ کر جواب دیں، وزیرِ داخلہ کو بھی ایوان میں آ کر جواب دینا چاہیے۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ وزارتِ داخلہ سے کیوں جواب نہیں آتے؟ سیکریٹری داخلہ کوخط لکھیں، تب بھی وزارتِ داخلہ سے جواب نہیں آئے تو وزیرِ اعظم کو کارروائی کے لیے لکھوں گا، وزارتِ داخلہ سے سوالوں کے جواب آنے چاہئیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ ہم فوج کے خلاف نہیں، لیکن اس بات کےخلاف ہیں کہ سویلین اداروں کی ملٹرائزیشن ہو، 15 عہدوں پر مسلح افواج کے اہلکار تعینات ہیں۔
سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ کیا یہ حقیقت نہیں کہ اے این ایف کے ڈی جی کا تعلق فوج سے ہے، کیا یہ حقیقت نہیں کہ ڈائریکٹرز سپارکو، چیئرمین پی آئی اے، چیئرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی، چیئرمین ایرا، ممبر اکنامک ایڈوائزری کمیٹی، واپڈا چیئرمین، ڈائریکٹر سول ایوی ایشن، این ڈی ایم اے، ایف پی ایس سی کے ممبر کا تعلق فوج سے ہے؟ میں نے 15 عہدے بتائے ہیں کہ ان پر مسلح افواج کے اہلکار تعینات ہیں، کیا وزیر اس بات کو مانتے ہیں یا اس سے انکار کرتے ہیں؟
علی محمد خان نے کہا کہ سول ملٹری توازن کی بات ہمیں نہ سکھائیں، ان کی پارٹی کے سربراہ بھٹو پہلے سولین تھے جو سویلین مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر بنے، بے نظیر بھٹو کو وزارتِ داخلہ چلانے کے لیے جنرل (ر) نصیر اللّٰہ بابر کو لگانا پڑا، وہ کراچی میں امن لائے۔
انہوں نے کہا کہ کیا انسدادِ منشیات میں ایک وردی والا بندہ نہیں چاہیے؟ مری میں کیا آپ کو فوج کی ضرورت نہیں پڑی، جب سویلین ادارے حالات ٹھیک نہیں کر پائے؟ ارشد ملک پی آئی اے میں اصلاحات کر کے دے رہے ہیں، میں 1500 ادارے گنوا سکتا ہوں جہاں سویلین تعینات ہیں، نفرت کی بنیاد پر سیاست کرنا بند کریں۔
علی محمد خان نے کہاکہ جماعتِ اسلامی کے سینیٹر مشتاق نے سوال پوچھا تھا کہ ڈیپوٹیشن پر کتنے لوگ نادرا میں ہیں، نادرا میں ڈیپوٹیشن پر مسلح افواج کا کوئی فرد نہیں، آرمی ملک کی حفاظت کرتی ہے، ان سے نفرت کی اتنی وجہ کیا ہو سکتی ہے؟
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ میں سوال کو دیکھتا ہوں اور دوبارہ جواب منگوا لیتا ہوں۔
ایوان میں سینیٹرمشتاق نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ پشاور میں کل ایک بڑے عالم کو شہید کر دیا گیا، اس سے قبل باجوڑ میں عالمِ دین کو قتل کیا گیا، ان قتل کے واقعات پر رپورٹ منگوائی جائے۔
چیئرمین سینیٹ نے آئی جی خیبر پختون خوا سے ان واقعات پر رپورٹ منگوا لی۔
رضا ربانی نے مطالبہ کیا کہ قومی سلامتی پالیسی پر پارلیمان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، آج تک قومی سلامتی پالیسی پارلیمنٹ میں پیش نہیں کی گئی، قومی سلامتی پالیسی کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے۔
ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ آج تک کسی حکومت نے قومی سلامتی پالیسی نہیں دی، پالیسی بناتے وقت تمام شراکت داروں کو مدعو کیا گیا، پالیسی کا مسودہ پارلیمانی کمیٹی میں پیش کیا گیا۔
سینیٹ کا اجلاس جمعہ ساڑھے 10 بجے دن تک ملتوی کر دیا گیا۔
Comments are closed.