اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسلم لیگ نون کے رہنما خواجہ آصف کے خلاف وزیرِ اعظم عمران خان کے 10 ارب روپے ہرجانے کے کیس کی سماعت کرتے ہوئے وزیرِ اعظم کے وکیل کی دلائل دینے کے لیے مہلت کی استدعا منظور کر لی۔
عدالتِ عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے خواجہ آصف کی درخواست پر سماعت کی جس کے دوران وزیرِ اعظم عمران خان کی جانب سے ولید اقبال ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
ولید اقبال ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ مجھے نوٹس نہیں ملا، میڈیا سے پتہ چلا، کل رات ہی وکیل مقرر ہوا ہوں۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ان سے استفسار کیا کہ آپ کو دلائل کے لیے کتنی مہلت چاہیے؟
ولید اقبال ایڈووکیٹ نے استدعا کی کہ مجھے ایک ہفتے کا ٹائم دے دیں۔
عدالت نے وزیرِ اعظم عمران خان کے وکیل ولید اقبال کی جانب سے دلائل کے لیے مہلت کی استدعا منظور کر لی۔
عدالتِ عالیہ نے عمران خان کے ہرجانے کے دعوے میں ٹرائل کورٹ کو کارروائی سے روکنے کے حکمِ امتناع میں 20 جنوری تک توسیع کرتے ہوئے خواجہ آصف کی درخواست کی سماعت 20 جنوری تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ خواجہ آصف نے عمران خان اور گواہوں کے بیان پر جرح کا حق ختم کرنے کا آرڈر چیلنج کر رکھا ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج محمد عدنان نے وزیرِ اعظم عمران خان کے بیان پر جرح کا حق ختم کرنے کا فیصلہ دیا تھا۔
درخواست گزار خواجہ آصف کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران خان کے بیان پر جرح کا حق ختم کرنے کے لیے بھی قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔
عمران خان نے شوکت خانم اسپتال کے بارے میں بیان پر 15 نومبر 2012ء کو خواجہ آصف کے خلاف دعوی دائر کیا تھا۔
Comments are closed.