نواک جوکووچ: آسٹریلیا نے عالمی نمبر ون ٹینس سٹار کا ویزا منسوخ کر دیا
ٹینس سٹار نواک جوکووچ کی میلبورن آمد پر اُن کا آسٹریلیا کا ویزا ڈرامائی انداز میں منسوخ کر دیا گیا۔
ٹینس میں عالمی نمبر ون کھلاڑی کو کئی گھنٹوں تک شہر کے ایئرپورٹ پر روک کر رکھا گیا جس کے بعد بارڈر کے اہکاروں نے اعلان کیا کہ جوکووچ نے آسٹریلیا میں داخل ہونے اصولوں کی پیروی نہیں کی لہذا انھیں ڈی پورٹ کیا جا رہا ہے۔
اس کے بعد جوکووچ کو ایک ہوٹل لے جایا گیا جہاں وہ زیر حراست رہے۔ اس اقدام کے خلاف اُن کے وکلا نے عدالت میں فوری اپیل دائر کی ہے۔
یہ واقعہ ان اطلاعات کے بعد پیش آیا جن میں بتایا گیا تھا کہ جوکووچ نے آسٹریلین اوپن کھیلنے کے لیے ویکسین سے استثنیٰ حاصل کر لی تھی۔ انھیں اس معاملے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔
سربیا سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی نے اپنی ویکسینیشن کے حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا ہے مگر گذشتہ سال انھوں نے بتایا تھا کہ وہ ویکسینیشن کی کھلے عام مخالفت کرتے ہیں۔
ٹینس آسٹریلیا نے ایک بیان میں کہا تھا کہ دو آزادانہ طبی ٹیموں نے انھیں میڈیکل استثنیٰ دی تھی۔ مگر بارڈر کے اہلکاروں نے کہا کہ وہ بدھ کو دبئی سے آتے ہوئے ’ضروری شواہد فراہم کرنے میں ناکام‘ ہوئے ہیں۔
آسٹریلیا بارڈر فورس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’غیر ملکی شہری جن کے پاس آسٹریلیا آمد پر درست ویزا نہیں یا ان کا ویزا منسوخ کر دیا گیا ہے انھیں آسٹریلیا میں حراست میں لیا جائے گا اور یہاں سے نکال دیا جائے گا۔‘
آسٹریلیا کے وزیر اعظم سکاٹ موریسن کے مطابق ’اصول سب کے لیے برابر ہیں‘
آسٹریلیا کے وزیر اعظم سکاٹ موریسن نے اس بات کی تردید کی ہے کہ صرف جوکووچ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک میں اصول سب کے لیے برابر ہیں اور کسی کو بھی اس سے استثنیٰ حاصل نہیں ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ویکسین پر جوکووچ کے موقف نے بارڈر فورس کی توجہ حاصل کی تھی۔
انھوں نے رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جب لوگ عوامی سطح پر بیان بازی کرتے ہیں اور دعوے کرتے ہیں کہ وہ کیا کرنے والے ہیں تو اس سے ان پر بہت زیادہ توجہ مرکوز ہو جاتی ہے۔‘
سکاٹ موریسن کا کہنا ہے کہ بارڈر فورس نے ٹینس آسٹریلیا کو ویزے سے متعلق معلومات تجویز کی تھی۔ جوکووچ کی جانب سے استثنیٰ کی وجوہات جاری نہیں کی گئیں تاہم آسٹریلیا کے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ اگر کوئی شخص گذشتہ چھ ماہ میں کووڈ سے متاثرہ ہوا ہو تو اس کے باوجود ویکسین سے متعلق اصولوں کے تحت انھیں قبول نہیں کیا جا سکتا۔
آسٹریلیا براڈکاسٹنگ کارپوریشن کے مطابق دو مزید افراد کو ویکسین سے استثنیٰ دیے جانے کا دوبارہ جائزہ لیا جا رہا ہے۔
فیڈرل سرکٹ کورٹ نے مختصر سماعت کے بعد جوکووچ کی اپیل کو کچھ دیر کے لیے ملتوی کیا ہے۔
ٹینس سٹار کو میلبورن کے قریب کارلٹن کے علاقے میں ایک ایسے ہوٹل میں رکھا گیا ہے جہاں امیگریشن کے معاملات میں لوگوں کو حراست میں رکھا جاتا ہے۔ ماضی میں یہ مقام کووڈ کے پھیلاؤ اور آتشزدگی کے واقعات کا مرکز بنا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ان کے ساتھ ہونے والے برتاؤ کا معاملہ سربیا میں کافی زیر بحث ہے۔ اُن کے والد نے کہا ہے کہ جوکووچ کو ایئرپورٹ پر ایک ایسے کمرے میں قید رکھا گیا جہاں پولیس تعینات تھی۔
میڈیا کو جاری کردہ بیان میں انھوں نے کہا ہے کہ ’یہ صرف نواک جوکووچ کی لڑائی نہیں بلکہ یہ پوری دنیا کی لڑائی ہے۔‘
سربیا کے صدر نے کہا ہے کہ ٹینس سٹار کو ہراسانی کا سامنا ہے اور پورا ملک ان کی حمایت کر رہا ہے۔
تاہم آسٹریلیا کے وزیر اعظم سکاٹ موریسن کے مطابق ویزے کی منسوخی اس لیے نہیں کی گئی کہ ’سربیا کے خلاف کوئی موقف اپنایا گیا ہے‘۔ انھوں نے کہا ہے کہ سربیا آسٹریلیا کا ’اچھا دوست‘ ملک ہے۔
آسٹریلیا میں کووڈ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کے بعد اب پہلی بار اس کے متاثرین لاکھوں کی تعداد میں بڑھ رہے ہیں۔ ملک میں 16 سال سے زیادہ عمر کے افراد کی قریب 90 فیصد سے زیادہ آبادی ویکسین شدہ ہے لیکن کچھ لوگ اس کے باوجود موجودہ ہدایات کی بدولت علاقائی یا عالمی سطح پر سفر نہیں کر سکتے۔
کئی شہریوں نے آسٹریلیا کی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ اپنی مرضی سے بعض امیر اور مشہور لوگوں کو سفر کرنے کی اجازت دی جا رہی ہے جبکہ عام لوگوں کو اپنے بیمار زیر و اقارب سے دور رکھا گیا ہے۔
آسٹریلین اوپن کا آغاز میلبورن میں 17 جنوری سے ہو رہا ہے۔ جوکووچ نے ماضی میں یہ ٹورنامنٹ نو بار جیتا ہے۔
’اصل چیمپیئن وہ لوگ ہیں جو ویکسین لگواتے ہیں‘
جوکووچ سے متعلق ان اطلاعات کے بعد آسٹریلیا اور دنیا بھر سے ردعمل سامنے آیا ہے۔
ڈاکٹر نیل سٹون نامی صارف نے ٹوئٹر پر کہا کہ ’نواک کو ویکسینیشن حاصل کر لینی چاہیے تھی۔‘
جبکہ شارلیٹ کلیمر لکھتی ہیں کہ ’جوکووچ آسٹریلین اوپن کی ٹائٹل کا دفاع تو نہیں کر سکتے لیکن وہ ویکسین حاصل کر کے اپنا دفاع ضرور کر سکتے ہیں۔۔۔ اصل چیمپیئن وہ لوگ ہیں جو ویکسین حاصل کرتے ہیں۔‘
پیئرز موگن کہتے ہیں کہ ’ویکسین نہ لگوانا اُن کا حق ہے لیکن ویزے کی ناقص درخواست پر انھیں ملک بدر کرنا آسٹریلیا کا حق ہے۔‘
’جوکووچ کا واقعہ اس بارے میں نہیں کہ آیا آپ کووڈ ویکسین پر اعتبار کرتے ہیں یا نہیں۔ بلکہ اس بارے میں ہے کہ کیا مشہور کھلاڑیوں کے لیے وہی اصول ہونے چاہییں جو باقی سب کے لیے ہیں۔‘
Comments are closed.