برطانیہ میں نوجوان نے بیوی کی تلاش کے لیے بِل بورڈز پر اشتہار دے دیے
ایک نوجوان نے اپنے لیے بیوی تلاش کرنے کا ایک منفرد طریقہ اپناتے ہوئے بل بورڈ پر اشتہارات دیے ہیں۔
محمد مالک 29 سال کے ہیں اور وہ لندن اور برمنگھم میں اشتہارات کے ذریعے ممکنہ شریکِ حیات کو متوجہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بل بورڈز پر لکھا ہے کہ: ’مجھے ارینج میرج سے بچائیں۔’
مالک کا کہنا ہے کہ وہ ارینج میرج کے خلاف نہیں مگر وہ ‘پہلے اپنے طور پر کسی کو تلاش کرنے کی کوشش کریں گے۔’
مگر لندن میں مقیم بینک کنسلٹنٹ مالک کے لیے اب تک یہ تلاش ناکام ثابت ہوئی ہے۔ اب اُنھوں نے ایک ویب سائٹ ‘فائنڈ مالک اے وائف’ بھی بنا لی ہے جس سے اُنھیں اپنی قسمت چمکنے کی امید ہے۔
سنیچر کو اشتہارات لگانے کے بعد سے اُن کا کہنا ہے کہ اُنھیں دلچسپی کا اظہار کرتے سینکڑوں پیغامات مل چکے ہیں۔
اب وہ کہتے ہیں کہ ‘مجھے یہ سب پیغامات پڑھنے کا وقت نہیں ملا ہے۔ مجھے اس کے لیے کچھ وقت نکالنے کی ضرورت ہے۔ میں نے اس بارے میں سوچا ہی نہیں تھا۔’
مالک کہتے ہیں کہ اُنھوں نے بل بورڈز لگانے سے پہلے مختلف طریقوں سے خواتین سے ملنے کی کوشش کی تھی۔
وہ کہتے ہیں: ‘میں پاکستانی دیسی ہوں۔ اس لیے ہمیں سب سے پہلے آنٹیوں کی سماجی طاقت کے بارے میں بتایا جاتا ہے مگر اس سے کام نہیں بنا۔’
وہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد اُنھوں نے کئی ڈیٹنگ ایپس اور ایونٹس آزمائے مگر وہ کہتے ہیں کہ اس سے وہ ‘کافی عجیب’ محسوس کرنے لگے۔
بالآخر اُن کے ایک دوست نے اُنھیں مشورہ دیا کہ اُنھیں اپنی تشہیر کرنی چاہیے۔
مالک کہتے ہیں کہ ‘میں نے سوچا، کیوں نہیں؟ زیادہ سے زیادہ کیا مسئلہ ہو سکتا ہے؟’
یہ بل بورڈز 14 جنوری تک لگے رہیں گے اور اُن کے والدین نے ان بورڈز کی حمایت کی ہے تاہم وہ کہتے ہیں کہ اُنھیں اپنی والدہ کو قائل کرنے میں تھوڑا وقت لگا تھا۔
مالک کہتے ہیں کہ اُن کی شریکِ حیات مسلمان ہونی چاہییں اور اُن کے خاندان کے ‘طنز و مزاح سے ہم آہنگ’ ہونی چاہییں۔
جہاں کئی لوگ مالک کو شریکِ حیات کی تلاش کے لیے اس منفرد تشہیر کے لیے سراہ رہے ہیں تو وہیں کچھ لوگ ارینج شادیوں کے معاملے پر بھی تبصرہ کرتے نظر آئے۔
عثمان خان نے لکھا کہ ’اگر انھیں 29 سال کی عمر تک خود کوئی نہیں ملا تو بِل بورڈز کیا معجزہ کر دکھائیں گے؟‘
اس پر ایک اور صارف نے اُن کے جواب میں لکھا کہ ’29 سال کی عمر محبت پانے کی آخری عمر ہے‘۔
ایک صارف نے اُن کے اس جملے کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ اُنھیں یہ سب پیغامات دیکھنے کا وقت نہیں ملا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ اُن کا پختہ ارادہ (نظر آ رہا ہے۔)
ایک اور صارف نے لکھا کہ ’اُن کا مدد کی درخواست کرنا کیا درحقیقت ارینج میرج ہی نہیں کہلائے گا؟ لیکن پھر بھی گڈ لک۔‘
جیمز نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’میں ارینج میرج کے بجائے تنہا مرنا پسند کروں گا۔ قسمت آپ کا ساتھ دے۔‘
Comments are closed.