سوڈان میں عوام کے مسلسل مظاہروں کے بعد عسکری قیادت سے پاور شیئرنگ کا معاہدہ کرنے والے وزیر اعظم عبداللّٰہ حمدوک کو استعفیٰ دینا پڑگیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق فوجی بغاوت کے بعد کئی ہفتے سیکیورٹی فورسز کی حراست میں رہنے والے سوڈانی وزیراعظم اقتدار میں شراکت کے معاہدے پر دستخط کے بعد وزیراعظم کے عہدے پر بحال ہوئے تھے۔
عوام کی جانب سے مکمل سیاسی حکومت کے قیام اور معاہدے کے خلاف پرتشدد احتجاج کا سلسلہ کئی روز سےجاری تھا، جس کے بعد عبداللّٰہ حمدوک نے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔
عبداللّٰہ حمدوک نے کہا کہ ملک کو تباہی کی جانب جانے سے روکنے کی ہر ممکن کوشش کی تھی لیکن اتفاق رائے تک پہنچنے کے لیے جو کچھ بھی کیا گیا، اس کے باوجود ایسا نہیں ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سوڈان میں جمہوریت کی بحالی کیلئے مکمل روڈ میپ اور نیشنل چارٹر تیار کرنے کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ 25 اکتوبر کو فوجی جنرل عبدالفتاح البرہان نے حکومت کا تختہ الٹتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا اور تب سے ہزاروں مظاہرین کی طرف خرطوم میں صدارتی محل کے علاوہ متعدد دیگر علاقوں میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے تاہم ہزاروں افراد نے جمہوریت کے حق میں ریلی بھی نکالی۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ جنرل برہان کے جمہوریت کے وعدوں پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا اور ان کی موجودگی میں ملک کبھی حقیقی جمہوریت کی جانب نہیں بڑھ سکتا۔
سوڈان میں جمہوریت پسند ڈاکٹروں کی تنظیم کے مطابق جمہوریت پسندوں نے دو ماہ سے شدید کریک ڈائون اور 54 افراد کی ہلاکت کے باوجود فوج کے اقتدار پر قبضے کے خلاف اپنی مہم جاری رکھی۔
Comments are closed.