اسرائیلی جیل میں بے گناہی کی سزا بھگتنے والے ایک فلسطینی قیدی کی مسلسل بھوک ہڑتال کی وجہ سے طبعیت کافی بگڑ چکی ہے، جس کے باعث عالمی سطح پر تشویش میں اضافہ ہوگیا۔
رپورٹ کے مطابق قیدی نے خود کو کسی الزام یا ٹرائل کے بغیر جیل میں رکھے جانے کے خلاف احتجاج کے طور پر پچھلے 4 مہینوں سے بھوک ہڑتال شروع کردی تھی۔
فلسطینی شخص ہاشم ابوحواش کو بغیر کسی الزام یا مقدمہ کے حراست میں رکھا گیا ہے وہ 5 بچوں کا باپ ہے۔
ابو حواش کے بے گناہی میں قید کی سزا کاٹنے اور ان کی طبعیت ناساز ہونے پر فلسطینیوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے اور وہ اس کی رہائی کے لیے مظاہرے کرنے کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بھی آواز بلند کررہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ’انتظامی حراست‘ کے تحت مشکوک افراد کو ان کے خلاف الزامات یا ثبوت سے مطلع کیے بغیر 6 ماہ تک قید کیا جا سکتا ہے اور اس مدت میں توسیع بھی کی جا سکتی ہے۔
میڈیکل ذرائع کا کہنا ہے کہ فلسطینی قیدی کی حالت بہت زیادہ تشویش ناک ہے۔
انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کے مطابق میڈیکل ٹیموں نے ابو حواش سے ملاقات کی تو اسے تشویش ناک حالت میں پایا۔
عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ فلسطینی قیدی کی طبیعت میں بہتری لانے کے لیے ماہر طبی عملے کی نگرانی کی ضرورت ہے، وہ پچھلے 140 دنوں سے کھانا نہیں کھارہا۔
انسانی حقوق کی تنظیم کے ایک رکن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل جس طرح انتطامی حراست کے ہتھیار کو استعمال کر رہا ہے، یہ سراسر ظلم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابوحواش ان 550 قیدیوں میں سے ایک ہیں جنہیں اسرائیل نے انتظامی حراست کے ضابطے کے تحت قید کر رکھا ہے۔
Comments are closed.