کراچی میں شاہراہ فیصل پر نسلہ ٹاور کی تعمیر کی اجازت دینے کے اہم اجلاس کا لیٹر پولیس نے حاصل کرلیا ہے۔
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) ہیڈکوارٹر میں نسلہ ٹاور تعمیر کی اجازت سے متعلق اجلاس ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) منظور قادر کاکا کی زیر صدارت ہوا تھا۔
ایس بی سی اے کے 28 فروری 2013ء کے اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے، اس موقع پر ڈائریکٹر عاشکارد، علی مہدی اور صفدر مگسی شریک ہوئے جبکہ ڈائریکٹر ڈیزائن فرحان قیصر بھی اجلاس میں موجود تھے۔
اجلاس میں سندھ مسلم سوسائٹی کے پلاٹ نمبر 193 اے ،جو 1121گز ہے پر 15 منزلہ عمارت کی تعمیر پر بریفنگ دی گئی۔
پلاٹ پر عمارت کی تعمیر کے وقت اضافی 341 گز کی منظوری سندھی مسلم سوسائٹی نے دی۔
پلاٹ کے 341 گز جو 780 گز میں ضم کیے گئے، جس سے کل رقبہ 1121 گز بنا تھا، وہ بعد میں عدالت سے غیر قانونی قرار پائے۔
شاہراہ فیصل کا اصل منصوبہ 1950ء تک 280 فٹ چوڑا تھا جبکہ نسلہ ٹاور کے پلاٹ نمبر 193 اے کی اصل جگہ 780 گز تھی۔
شاہراہ فیصل کے دونوں اطراف 20 فٹ 27 دسمبر 1957 کو سندھی مسلم سوسائٹی کو الاٹ کیا گیا، سوسائٹی نے ایکسٹرا زمین نسلہ کے پلاٹ مالک کو الاٹ کردی۔
سندھی مسلم سوسائٹی کی طرف ایکسٹرا زمین ملنے کے بعد نسلہ ٹاور کا پلاٹ 1044 گز کا ہوگیا، اس کے بعد 2010ء میں سندھی مسلم سوسائٹی نے 77 گز زمین پلاٹ مالک کو الاٹ کی۔
سندھی مسلم سوسائٹی سے زمین ملنے کے بعد پلاٹ کا کل رقبہ 1121 گز ہوگیا، لیکن اس اضافی زمین کی لیز نہیں کی گئی، یعنی 264 گز زمین جو پلاٹ مالک کو الاٹ کی گئی وہ لیز نہیں کی گئی۔
شاہراہ فیصلہ پر گرائے گئے نسلہ ٹاور کی بلڈنگ میں 2016ء اور 2017ء سے لوگ رہائش پذیر تھے، 1957 کے کمشنر کراچی کے نوٹیفکیشن میں بھی زمین کا تعین نہیں کیا گیا۔
Comments are closed.