بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

نوازشریف کو ہم واپس لے کر آئیں گے، فواد چوہدری

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ نوازشریف کو ہم واپس لے کر آئیں گے، انہوں نے خود کبھی واپس نہیں آنا ،معاملے پر برطانیہ کے ساتھ مل کر قانون سازی کررہے ہیں۔

مشیر قومی سلامتی معید یوسف کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ فنانس ترمیمی بل قومی اسمبلی کے اسی سیشن میں پیش کیا جائے گا، عام آدمی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی پر تمام سول اور عسکری ادارے اور وزارتیں متفق ہیں، قومی سلامتی پالیسی عوام کے لیئے بھی ریلیز کی جائے گی اور ہم چاہتے ہیں کہ اس پر بحث ہو اور لوگ اپنی رائے کا اظہار کریں۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ کھاد کا بحران پیدا ہوا ہے، ڈی اے پی کھاد ہم درآمد کرتے ہیں، کھاد بحران سے نمٹنے کیلئے کھاد پلانٹ کو گیس فراہم کی، کھاد کی مصنوعی قلت میں 48 گھنٹوں میں بہتری آجائے گی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ کھاد کی قیمتیں مسلسل نیچے آرہی ہیں، کابینہ نے ارکان پارلیمنٹ کی 2019 کی ٹیکس ڈائریکٹری جاری کرنے کا حکم دیا ہے، سیاستدانوں کے خاندانوں کے اثاثے ہمارے سامنے ہیں۔

وفاقی وزیر کاکہنا تھا کہ محمود مانڈوی والا کو چیئرمین ای سی پی بورڈ مقرر کرنے کی منظوری دی ہے، انٹر بورڈ کمیشن ایکٹ 2021 کے مسودہ کی منظوری دی ہے، جبکہ ناظم جوکھیو قتل کی تحقیقات کیلئے مشترکہ کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دی ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ناظم جوکھیو کے قاتلوں کو بچانے کیلئے کیا کیا نہیں کیا گیا، ناظم جوکھیو قتل تحقیقات کیلئے جوائنٹ انوسٹی گیشن کمیٹی بنانےکی منظوری دی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کیوبا کو کورونا کی مد میں 23 ملین روپے کی اشیاء فراہم کی جارہی ہیں، کورونا کا پہلا کیس آیا تو ہم ہر چیز امپورٹ کرتے تھے، آج پاکستان کووڈ سے متعلق میڈیکل سامان کا بہت بڑا ایکسپورٹر ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارتوں کو اختیار دیا گیا ہے وہ خالی اسامیوں پر چھ ماہ کیلئے لوگ بھرتی کرسکتے ہیں۔

اپوزیشن کی تنقید پر بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہاکہ یہ تین سال سے کہہ رہے ہیں کہ حکومت نہیں ہوگی، پہلی بار مولانا فضل الرحمٰن کاٹھ کباڑ لے کر اسلام آباد آگئے تھے، حکومت گرانا ان کے بس کی بات نہیں، یہ سیسلین مافیا ہے، عدالتوں کو دباؤ میں لاکر اپنے حق میں فیصلہ کرانا چاہتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہاکہ منی بجٹ نہیں، یہ ایڈجسٹمنٹ ہے، آئی ایم ایف میں نہیں جائیں تو اپوزیشن متبادل دیدے۔

معید یوسف نے اس موقع پر کہا کہ قومی سلامتی پالیسی کا مقصد پاکستان کے عام شہری کو تحفظ پہنچانا ہے، معیشت مضبوط ہوگی تو ہم عوام پر خرچ کرسکیں گے، قومی سلامتی پالیسی کا 2014ء سے سلسلہ شروع ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ سول اور ملٹری لیڈر شپ نے مل کر کام کیا، آج جو مسودہ منظور ہوا ہے اس پر تمام اداروں کا اتفاق ہے، وزیراعظم کی ہدایت پر ہر ماہ قومی سلامتی پالیسی پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک ہفتہ میں قومی سلامتی پالیسی کو پبلک کریں گے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.