صدر جو بائیڈن کو نوسر باز لائیو کال کے دوران ماموں بنا گیا
وائٹ ہاؤس میں کرسمس کے موقعے پر امریکی صدر کی عوام کے ساتھ ٹیلی فون کالز کے دوران ایک شخص نے صدر جو بائیڈن کو ایک ایسا جملہ کسا جو اُن کے مخالفین میں کافی مقبول ہے تاہم بظاہر صدر بائیڈن اسے سمجھ نہیں پائے۔
یہ تب ہوا جب صدر بائیڈن اور خاتونِ اوّل جِل بائیڈن مختلف خاندانوں سے کرسمس کی مبارکباد دینے کے لیے فون پر باتیں کر رہے تھے۔
کرسمس کے موقع پر ایسی فون کالز وائٹ ہاؤس کی روایت کا حصہ ہیں۔
کال کرنے والے شخص نے ایک جملے ‘لیٹس گو برینڈن‘ کا استعمال کیا جو کہ صدر بائیڈن کے مخالفین کے نعرے کے طور پر معروف ہو چکا ہے۔
جمعے کو صدر اور خاتونِ اول ریاست اوریگن کے ایک خاندان سے بات کر رہے تھے جس میں 11 سالہ گریفن، تین سالہ ہنٹر، چار سالہ پائپر، دو سالہ پینے لوپے اور ان بچوں کے والد جیرڈ موجود تھے۔
فون کال کچھ ایسی رہی۔
صدر: میرا خیال ہے کہ آپ (ان بچوں کے) والد ہیں؟
جیرڈ: ہیلو، بالکل سر۔
صدر: تو، والد صاحب، آپ کرسمس کے لیے کیا چاہتے ہیں؟
جیرڈ (ہنستے ہوئے): ایک پرسکون رات‘
اس پر صدر نے بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا، ‘والد جی، کیا آپ کو پتا ہے؟ ہمارے پاس بھی ایک ہنٹر ہے۔ ہمارے بیٹے کا نام بھی ہنٹر ہے اور پوتے کا بھی۔‘
اس پر جیرڈ نے کہا کہ ’مجھے نہیں پتا تھا کہ آپ کے پوتے کا نام بھی ہنٹر ہے۔ زبردست۔‘
صدر نے پوچھا کہ گریفن کتنے بڑے ہیں۔ اُنھوں نے کہا ’میں 11 سال کا ہوں۔‘ اُنھیں پیانو چاہیے تھا۔
جیرڈ نے بیچ میں کہا ’میں کہنے والا تھا کہ اسے پیانو کے لیے کچھ درخت کاٹنے ہوں گے۔’
ہنٹر کو ننٹینڈو سوئچ اور پائپر کو باربی گڑیا چاہیے تھی۔
صدر نے ہنستے ہوئے بچوں کو یاد دلایا کہ وہ رات نو بجے تک بستر میں چلے جائیں ورنہ سینٹا کلاز شاید نہ آئیں۔
پھر خاتونِ اول نے کرسمس کی مبارکباد دی اور صدر بائیڈن نے جیرڈ سے کہا ‘میں اُمید کرتا ہوں آپ کی کرسمس زبردست گزرے گی۔‘
اور یہیں پر اُنھوں نے وہ جملہ کہا جسے جو بائیڈن سمجھ نہیں پائے۔
یہ بھی پڑھیے
جیرڈ: ‘جی، میں آپ لوگوں کے لیے بھی زبردست کرسمس کی توقع کرتا ہوں۔ کرسمس مبارک اور لیٹس گو برینڈن (چلو برینڈن، چلیں۔)‘
صدر بائیڈن: ’میں متفق ہوں، چلو برینڈن، چلیں۔‘
پھر خاموشی چھا گئی۔
صدر بائیڈن پھر بولے: ‘ارے، ویسے کیا آپ اوریگن سے ہیں؟ آپ کا گھر کہاں ہے؟ شاید ہمارا رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔‘
ڈرائیور برینڈن براؤن رواں سال اکتوبر میں الابامہ میں ریس جیتنے کے بعد جشن منا رہے ہیں
لیٹس گو برینڈن کیا ہے؟
بظاہر معصومانہ سا نظر آنے والا یہ جملہ اتنا عمومی ہے کہ اس پر کوئی گالی یا طعنہ ہونے کا گمان نہیں ہوتا۔ شاید اسی لیے صدر بائیڈن اسے سمجھ نہیں پائے۔
ماجرا یہ ہے کہ رواں سال دو اکتوبر کو ریاست الاباما میں نیسکار کار ریس کے دوران این بی سی ٹی وی کی رپورٹر کیلی سٹاواسٹ جیتنے والے ڈرائیور برینڈن براؤن کا انٹرویو کر رہی تھیں جب پیچھے موجود مجمعے میں لوگ صدر بائیڈن کو نعروں کی صورت میں گالی دینے لگے۔
یہ نعرے اتنے واشگاف تھے کہ نشریات میں سنائی دینے لگے جس پر یا تو غلطی سے یا لائیو ٹی وی پر گالیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے رپورٹر نے ڈرائیور برینڈن سے کہا کہ لوگ اُن کے لیے حوصلہ افزائی کا نعرہ ‘لیٹس گو برینڈن‘ لگا رہے ہیں۔
Comments are closed.