کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن، لانڈھی میں منزل پمپ کے قریب منی مارٹ میں لوٹ مار کی واردات کے دوران ہونے والی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والی 4 سالہ بچی حرمین کے ماموں سکندر علی کا کہنا ہے کہ ہمیں نہیں پتہ کہ حرمین کو گارڈ کی گولی لگی یا ڈاکو کی۔
کراچی کے جناح اسپتال کے باہر پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے معصوم بچی حرمین کے ماموں سکندر علی نے بتایا کہ گزشتہ رات میری بھانجی اپنے بھائی کے ساتھ موٹر سائیکل پر اسپتال جا رہی تھی جسے اچانک گولی آ کر لگی۔
انہوں نے بتایا کہ گولی لگنے کے بعد اسپتال منتقل کرنے کے لیے ایمبولینس نہیں ملی، جس جگہ فائرنگ ہوئی وہاں قریب ہی رینجرز اہلکار موجود تھے۔
سکندر علی نے کہا کہ زخمی حرمین کے ساتھ موجود بھانجا بہن کو لے کر رینجرز کے پاس گیا، مگر انہوں نے مدد کرنے سے منع کر دیا۔
انہوں نے بتایا کہ زخمی حالت میں بچی کو لے کر اسپتال پہنچے تو اسپتال والوں نے بتایا کہ بچی انتقال کر چکی ہے، بچی کا پوسٹ مارٹم صبح پر ٹال دیا گیا، کہا گیا کہ لیڈی ایم ایل او صبح 11 بجے آئے گی۔
ننھی مقتولہ حرمین کے ماموں سکندر علی نے بتایا کہ رات سے ہم بے بس ہیں، دعا ہے کہ جو حرمین کے ساتھ ہوا وہ کسی اور بچی کے ساتھ نہ ہو، جس نے بھی بچی کو قتل کیا اسے پھانسی دی جائے۔
دوسری جانب جناح اسپتال میں 4 سالہ حرمین کا پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا گیا۔
اسپتال انتظامیہ کے مطابق بچی حرمین کے سر میں ایک گولی لگی، جو سر کے دوسری طرف سے پار ہو گئی، بچی موت کی وجہ سر پر لگنے والی گولی ہی ہے۔
جناح اسپتال کی انتظامیہ نے یہ بھی بتایا کہ دیگر تفصیلات مکمل پوسٹ مارٹم رپورٹ میں آئیں گی، کپڑے اور دیگر اشیاء کے نمونے لینے کے بعد لاش ورثاء کے حوالے کر دی جائے گی۔
واضح رہے کہ لانڈھی میں واقع منی مارٹ میں لوٹ مار کی واردات کے دوران ہونے والی فائرنگ سے 4 سالہ بچی جاں بحق اور 1 ملزم زخمی ہو گیا تھا۔
پولیس کے مطابق لوٹ مار کے بعد فرار ہوتے ہوئے 3 ملزمان اور مارٹ کے گارڈ کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا، فائرنگ کا شکار روڈ پر بھائی کے ساتھ بائیک پر گزرنے والی معصوم بچی حرمین بنی۔
پولیس نے زخمی ملزم پیار علی کو گرفتار کر کے اس کے قبضے سے اسلحہ اور 50 ہزار روپے برآمد کر لیے، جبکہ دیگر 2 ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔
Comments are closed.