کھانے سے انکار پر اپنی گرل فرینڈ کی 3 سالہ بچی کے قتل کے مجرم کو 11 سال قید
عدالت کو بتایا گیا کہ مارش نے بچی کو انتہائی زور سے پھینکا جس سے اس کا سر سخت سطح سے جا ٹکرایا۔
اپنی گرل فرینڈ کی تین سالہ معذور بچی کو قتل کرنے کے جرم میں ایک شخص کو 11 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
عدالت کو بتایا گیا ہے کہ پال مارش نے کھانا کھانے سے انکار کرنے پر بچی پر تشدد کیا اور اس کے بعد اس نے جھوٹ بولا کہ بچی سڑھیوں سے گر گئی ہے۔
گذشتہ سماعت میں مارش کو بچی پر تشدد اور قتل غیر عمد کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔
جیسیکا نامی بچی 24 دسمبر 2019 کو ہسپتال میں دم توڑ گئی تھی۔
عدالت کو بتایا گیا کہ مارش نے بچی کو انتہائی زور سے پھینکا جس سے اس کا سر سخت سطح سے جا ٹکرایا۔
یہ بھی پڑھیے
جیسیکا کی ماں نے اپنے بیان میں مارش کو ’جانور‘ اور ’درندہ‘ قرار دیا ہے۔
انھوں نے کہا ’میں اس بات کی بھیک مانگتی ہوں کہ یہ درندہ اپنی باقی کی تمام زندگی کے ہر دن تکلیف سے گزرے۔
’میں اپنی بچی کو کھو دینے کے صدمے سے کبھی باپر نہیں آ سکوں گی، وہ اس دنیا میں میری روشنی تھی۔‘
گذشتہ سماعت میں مارش کو بچی پر تشدد اور قتل غیر عمد کا مجرم قرار دیا گیا تھا
کینٹ پولیس کے اہلکار نیئل کِمبر کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک سانحہ ہے جس میں ایک کم عمر بچی سے اس کی زندگی شروع ہونے سے پہلی ہی چھین لی گئی۔
’مارش نے جس دن جیسیکا پر تشدد کیا اس کے بعد وہ اس کا علاج کرانے سے گریز کرتا رہا۔ اور اس دن کے بعد سے وہ قانون سے بچنے کے لیے اپنی کہانی بدلتا رہا اور اس بارے میں جھوٹ بولتا رہا کہ آخر اس دن کیا ہوا تھا۔‘
جیوری کو بتایا گیا کہ ایمرجنسی نمبر پر کال کرنے کے بجائے مارش نے فوراً اہنا جرم چھپانے کی کوششیں شروع کر دیں۔
عدالت کو بتایا گیا کہ مارش ایک ایسے سینٹر میں کام کرتا رہا ہے جہاں پڑھنے لکھنے میں مشکلات کا شکار بالغ افراد کی دیکھ بحال کی جاتی ہے۔
مارش ابتدائی طبی امداد دینے میں بھی تربیت یافتہ ہے لیکن اس کے باوجود اس نے جیسیکا کو حادثے کے بعد زخمی حالت میں اس جگہ سے ہلایا جو کہ اسے نہیں کرنا چاہیے تھا۔ اور اس نے ایسا اس لیے کیا تاکہ وہ یہ ظاہر کر سکے کہ جیسیکا سڑھیوں سے گری ہے۔
Comments are closed.