سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ن لیگی دور حکومت میں لگائے گئے پاور پلانٹس پر پی ٹی آئی کے سارے اعتراضات غلط اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔
ایک بیان میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت کے پاس سارا ریکارڈ ہے، ان پلانٹس کے کک بیکس کا ایک بھی کیس نہیں بن سکا۔
سابق وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ آج کل مسلم لیگ (ن) کے لگائے گئے پاور پلانٹس پر بحث جاری ہے، پی ٹی آئی کی طرف سے ان پلانٹس سے متعلق 6 شکایات ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ پہلی شکایت یہ کہ بہت زیادہ صلاحیت میں اضافہ کیا گیا، یہ درست نہیں کہ پلانٹس وارنٹی سے زیادہ مہنگے تھے، جبکہ دوسری شکایت یہ ہے کہ بھیکی، حویلی بہادر شاہ، بلوکی کے پاورپلانٹس مقرر قیمت سے 1 ارب ڈالر سستے لگے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ تیسری شکایت یہ کہ ان میں کک بیکس شامل تھیں، یہ سراسر جھوٹ ہے، سارا ریکارڈ حکومت کے پاس ہے، اس حوالے سے ایک کیس بھی نہیں بن سکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں پلاٹس بجلی استعمال کریں یا نہ کریں، ادائیگی کرنے کی بنیاد پر ہی لگے ہوئے ہیں، پاکستان میں بھی ایسا ہی ہے۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ پانچویں شکایت یہ ہے کہ پلانٹس درآمد شدہ توانائی پر منحصر ہیں، مقامی ذرائع پر نہیں، چھٹی شکایت یہ ہے کہ پلانٹس قابل تجدید ذرائع سے نہیں ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ فرض کریں ن لیگ نے بہت زیادہ صلاحیت کا اضافہ کیا، پی ٹی آئی صلاحیت میں مزید اضافے کی پلاننگ کیوں کر رہی ہے، اگر بجلی ضرورت سے زیادہ ہے تو پھر گرمیوں میں لوڈ شیڈنگ کیوں ہوتی ہے؟
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پی ٹی آئی صنعتی صارفین کو گیس سے بجلی کے استعمال پر نہیں لاسکی، یہ صارفین کو بجلی مناسب نرخوں پر مہیا کر کے ہی ممکن ہوسکتا تھا، تھرمل بجلی گھر سستے ترین ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے دور میں ایل این جی سے چلائے گئے پلانٹس مؤثر اور سستے ترین ہیں، جو مشرف دور میں لگائے جانے والے منصوبوں سے بھی سستے ہیں۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت ن لیگ کے لگائے بجلی پلانٹ فروخت تو کرنا چاہتی ہے مگر قیمت ادا نہیں کرنا چاہتی۔
ان کا کہنا تھا کہ قابل تجدید توانائی پر انحصار نہیں کیا جاسکتا، ان کی پیداوار موسم پر منحصر ہوتی ہے، قابل تجدید توانائی کے سستا ہونے کا سوال ہے تو قیمت میں کمی بہت دیر بعد ہوئی۔
مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ ن لیگ نے تربیلہ کا توسیعی منصوبہ اور نیلم جہلم منصوبہ مکمل کیا، بجلی مہنگی اس لیے ہے کہ گیس درآمد کرنے کی بجائے فرنس آئل سے بنائی جارہی ہے۔
Comments are closed.