
پاکستان کے سب سے بڑے اور میٹروپولیٹن شہر کراچی میں لوگ گیس کی قلت کے باعث کھانا بنانے کے لیے اُپلوں کا استعمال کرنے لگے۔
کراچی کے مختلف علاقوں میں گیس پریشر مزید کم ہوگیا، ملک کے سب سے بڑے شہر میں کم آمدنی والا طبقہ اُپلوں سے کھانا پکانے پر مجبور ہوگیا ہے، خواتین کا کہنا کے کہ اُپلوں کی قیمت بھی دُگنی ہوگئی ہے۔
مہنگائی کے حملے تو جاری ہیں ہی اب کراچی میں دیہاڑی دار کم آمدنی والا طبقہ اوپلوں سے کھانا پکانے پر مجبور ہوگیا ہے۔
حکومت رعایت دے نہ دے، ایل این جی آئے نہ آئے، ایل پی جی اور لکڑی کی قیمت قابو کی جائے یا عوام کو مہنگائی کے رحم و کرم پر چھوڑدیا جائے، بے زبان گائے بھینس، دودھ، مکھن، گھی، گوشت، کھاد، بائیو گیس اور کھال کے ساتھ کھانے پکانے کے ایندھن میں بھی آخری امید بن گئی ہیں۔
اب کہاں 8000 روپے کی ماہانہ ایل پی جی کا خرچ اور کہاں بہت سستے یا تقریباً مفت کے اوپلے استعمال کیے جارہے ہیں۔
کراچی کا قدیم علاقہ شیر شاہ جہاں واقع ہے، وہاں اب پہلے کی طرح جگہ جگہ باڑے نہیں ہیں اس لیے اوپلے کم اور اس کے خریدار زیادہ ہیں، لہٰذا اوپلوں کی بھی قیمت بڑھ گئی ہے۔
پہلے ایک بوری اوپلے 40 روپے میں دستیاب تھے ،اب قیمت 100 یا اس سے بھی زائد ہے، پنجاب کے کئی علاقوں سے اطلاع ہے کہ ایک اوپلہ 4 سے 5 روپے کا ہوگیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اوپلوں کا دھواں نقصان دہ ہے، لیکن کیا کیا جائے مہنگائی کی آگ نے سارا احساس مٹادیا ہے۔
Comments are closed.