لاہور کی بینکنگ جرائم کورٹ نے شوگر مل کے ذریعے منی لانڈرنگ اور مالیاتی اسکینڈل کی سماعت کے دوران مسلم لیگ نون کے صدر، قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں محمد شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے، پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی ضمانت میں توسیع کر دی۔
شہباز شریف اور حمزہ شہباز اپنے خلاف شوگر مل کے ذریعے منی لانڈرنگ اور مالیاتی اسکینڈل کی سماعت کے دوران لاہور کی بینکنگ جرائم کورٹ میں پیش ہو گئے۔
دورانِ سماعت بینکنگ کورٹ کے جج نے کہا کہ پہلے چالان کو دیکھ لیتے ہیں پھر درخواستِ ضمانت پر سماعت کریں گے۔
شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ مجھے تو چالان ملا ہی نہیں۔
بینکنگ کورٹ کے جج نے ان سے کہا کہ چالان آپ کو مل جائے گا۔
اس موقع پر ایف آئی اے کے وکیل نے چالان پڑھ کر سنایا اور کہا کہ شہباز شریف وغیرہ منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔
جج نے استفسار کیا کہ کیا بینکنگ عدالت کو اس کیس کی سماعت کا اختیار ہے؟ چالان اس عدالت میں کیسے جمع کرا دیا گیا؟
ایف آئی اے کے وکیل نے بتایا کہ ہمیں پچھلی تاریخ پر بینکنگ عدالت کے ڈیوٹی جج نے چالان جمع کرانے کے لیے کہا تھا۔
جج نے کہا کہ یہ تو پراسیکیوشن نے دیکھنا تھا کہ چالان کہاں جمع ہو گا۔
شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ چالان دیکھ کر ہی بہتر طور پر عدالت کی معاونت کر سکتا ہوں، جب شریک ملزمان نے بینکنگ عدالت سے ضمانت لی تو تفتیشی افسر نے یہیں سے ہی تاریخ لی تھی، ایف آئی اے نے اس عدالت کے دائرہ اختیار کو مانتے ہوئے ملزمان کی ضمانت کے اخراج کی استدعا کی تھی۔
امجد پرویز نے کہا کہ یہ کیس بینکنگ عدالت سُن سکتی ہے، میرے پاس چالان آئے گا تو میں عدالت کی بہتر معاونت کر سکوں گا۔
بینکنگ عدالت کے جج نے چالان کی کاپیاں ملزمان کو دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اس نکتے پر معاونت کریں کہ دائرہ اختیار کا فیصلہ عدالت نے کرنا ہے یا پراسیکیوشن نے۔
شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ اخبار سے پتہ چلا کہ مجھ پر 16 ارب روپے کا الزام ہے، حالانکہ میرے اقدامات سے خاندان کے کاروبار کو نقصان پہنچا۔
جج نے کہا کہ یہ ہم سن چکے ہیں پہلے طے ہونے دیں کہ میرا دائرہ اختیار ہے یا نہیں۔
بینکنگ عدالت کے جج نے ہدایت کی کہ آئندہ ملزمان کے عدالت آنے کی ضرورت نہیں۔
عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی ضمانت میں 4 جنوری تک توسیع کر دی، جبکہ چالان کے دائرہ اختیار کے نکتے پر وکلاء کو بحث کے لیے 24 دسمبر کو طلب کر لیا۔
Comments are closed.