اومیکرون: وائرس کی نئی قسم غیر معمولی رفتار سے پھیل رہی ہے، عالمی ادارہ صحت کی تنبیہ
عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون دنیا بھر میں غیر معمولی رفتار سے پھیل رہی ہے اور اپنی جنیاتی شکل تبدیل کرنے والی کورونا کی اس قسم کے مریضوں کی 77 ممالک میں تصدیق کی جا چکی ہے۔
تاہم ایک پریس کانفرنس میں عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ادہانوم کا کہنا تھا کہ شاید ابھی بہت سے ممالک میں اس کی تصدیق ہونا باقی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انھیں اس بات پر تحفظات ہے کہ وائرس کی اس قسم کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے زیادہ اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ‘یقیناً ہم نے وائرس کی اس قسم کے خطرات کو ہلکا لیا، اگر اومیکرون متاثرین کو کم بیمار بھی کرتا ہے تب بھی متاثرین کی ایک دم بڑھتی تعداد دنیا کے ممالک کے کمزور صحت کے نظام پر دباؤ ڈال سکتی ہے۔’
واضح رہے کہ کورونا وائرس کی اومیکرون قسم کی سب سے پہلے تصدیق رواں برس نومبر میں جنوبی افریقہ میں ہوئی تھی۔ اور تب سے وہاں پر کووڈ کے متاثرین میں ایک دم سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔
جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا
یہاں تک کے جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا بھی کووڈ وائرس سے متاثر ہوئے ہیں اور بیماری کے معمولی علامات کے ساتھ اس وقت قرنطینہ میں ہیں۔
اومیکرون کی تصدیق کے بعد سے متعدد ممالک نے فضائی سفر کی پابندیاں نافذ کی تھی جنھوں نے جنوبی افریقہ اور اس کے ہمسایہ ممالک کو متاثر کیا۔ لیکن یہ اقدامات بھی کووڈ وائرس کی اس قسم کے پھیلاؤ کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔
دنیا بھر کی صورتحال
- امریکہ میں آٹھ لاکھ سے زائد افراد کورونا وائرس کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں جو دنیا بھر میں وائرس کے باعث ہلاکتوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
- برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے وزیر اعظم بننے کے بعد سے اپنی ہی پارٹی کے جانب سے سب زیادہ مخالفت کے باوجود انگلینڈ میں کووڈ پاس متعارف کروائے ہیں۔
- ان پاسز کا اطلاق 15 دسمبر سے ہوں گا اور اس کے مطابق بالغ افراد کو نائٹ کلبز، بڑے کھلیوں کے مقابلوں اور دیگر عوامی سطح کی سماجی سرگرمیوں میں شمولیت اور داخلے کے لیے یہ کووڈ پاسز دکھانا ہوں گے۔
- ان پاسز کے حامل افراد میں ان کی کورونا ویکسین کی دونوں خوراکیں لگنے کا ریکارڈ، اور کسی بھی عوامی سطح کی سماجی سرگرمی سے 48 گھنٹے قبل کورونا نیگیٹو ٹیسٹ کا تصدیق نامہ ہو گا۔
- یہ کووڈ پاسز نیشنل ہیلتھ سروسز بذریعہ کارڈ، موبائل میسیج اور ای میل جاری کرے گا۔ اور اس کا اطلاق نائٹ کلبز میں داخلے کے علاوہ کسی بھی ایسی انڈور سرگرمی پر ہو گا جہاں حاضرین کی تعداد پانچ سو یا اس سے زیادہ ہے۔ جبکہ کھلے میدان میں جہاں حاضرین کی تعداد چار ہزار سے زیادہ ہوں گی۔
- برطانوی حکومت نے 14 دسمبر کو یہ بھی اعلان کیا ہے کہ اس کی فضائی پابندی کی فہرست میں شامل تمام 11 ممالک کو اس فہرست سے ہٹا دیا گیا ہے۔ برطانیہ کے سیکرٹری صحت ساجد جاوید کا کہنا ہے کہ اومیکرون جس تیزی سے پھیل رہا ہے اس تناظر میں ان پابندیوں کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
- اٹلی نے اومیکرون کے خطرے کے پیش نظر ملک میں اگلے برس 31 مارچ تک ہنگامی حالت کا نفاذ کر دیا ہے۔ حکومت کو اگلے برس کے آغاز میں بھی فضائی سفر اور بڑے عوامی اجتماعات پر پابندیاں لگانے کا اختیار حاصل ہے۔
- نیدرلینڈز نے اومیکرون کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پرائمری سکولوں میں کرسمس کی چھٹیوں سے ایک ہفتہ قبل ہی چھٹیاں کرنے کا اعلان کیا ہے۔
- ناروے میں بھی دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ بارز اور ریستورانوں میں شراب بیچنے کی پابندی کا اعلان کر دیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس نے منگل کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر ویکسین کی غیر منصفانہ تقسیم پر تحفظات کا اظہار کیا۔
ایک طرف اومیکرون کے خطرے کے پیش نظر دنیا کے چند امیر ممالک میں بوسٹر شاٹس لگائے جانے کا آغاز ہو گیا ہے تو دوسری جانب بہت سے دیگر ممالک میں عوام کو ویکسین کی دو خوراکیں بھی اب تک دستیاب نہیں ہو سکی ہیں۔
حالیہ اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ دوا ساز کمپنی فائزر- بائیو این ٹیک نے ابتدائی وائرس کی ویکسین کے مقابلے میں اومیکرون کے لیے بوسٹر شاٹس کی زیادہ خوراکیں تیار کی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ اگرچہ بوسٹر شاٹس کووڈ 19 کے پھیلاؤ کو روکنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں لیکن ایسا ویکسین کی پہلی خوراک لگانے والوں کی قیمت پر نہیں ہونا چاہیے۔
سربراہ عالمی ادارہ صحت ٹیڈروس ایڈہانوم
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ترتیب بہت اہم ہے کہ ہم ان کو بوسٹر شاٹس لگائیں جنھیں پہلے ہی دو ویکسین کی دو خوراکیں لگ چکی ہیں یا ان کو وہ ابتدائی ویکسین کی وہ دو خوراکیں لگائیں جو اب بھی کووڈ 19 کے باعث بیماری کے شدید خطرے میں ہیں۔
دنیا کے ترقی پذیر ممالک کو کورونا ویکسین فراہم کرنے کے منصوبے کے تحت کویکس کی خوراکوں کی ترسیل حالیہ ماہ میں کافی بڑھی ہے لیکن صحت کے ماہرین کو خطرہ ہےکہ اب بھی غریب ممالک میں بہت سے افراد کو کووڈ ویکسین کی پہلی خوراک لگنا باقی ہے۔
Comments are closed.