سیدت پیکر: ترکی کے جرائم پیشہ شخص کی ڈاکیومنٹری میں دلچسپی کیوں؟
ترکی کے معروف سوشل میڈیا پلیٹ فارم ون فورٹی جرنوز( 140journos) پر نشر ہونے والی ایک ڈاکیومنٹری میں ریاست کے تصور اور ایک جرائم پیشہ شخص سیدت پیکر پر بات ہو رہی ہے۔
ریاست کے خلاف سنگین الزامات لگانے کے مہینوں بعد سیدت پیکر ایک بار پر پھر سامنے آئے ہیں۔ اس ڈاکیومنٹری میں نظر آنے والے کئی افراد نے کہا ہے کہ انھیں نہیں معلوم تھا کہ اس ڈاکیومنٹری میں صدات پکر بھی شامل ہوں گے۔
اس ویڈیو کے بارے مختلف آرا کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
ترکی میں اس ڈاکیومنٹری کے بارے میں خاصی دلچسپی ظاہر کی جا رہی ہے جس میں ایک جرائم پیشہ تنظیم کے سابق سربراہ اور سزا یافتہ مجرم ماضی کے کئی واقعات کے حوالے سے ریاستی اداروں اور مافیا کے تعلقات کا ذکر کر رہے ہیں۔
اس ویڈیو کو آن لائن پیلٹ فارم ون فورٹی جرنونو نے تیار کیا ہے جسے 13 دسمبر تک آٹھ لاکھ سے زیادہ افراد دیکھ چکے تھے۔ سیدت پیکر کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ خود ساختہ جلا وطنی اختیار کر کے متحدہ عرب امارات میں مقیم ہے۔
سیدت پیکر نے مئی میں اپنی یوٹیوب ویڈیوز کے ذریعے ترکی میں ایک طوفان برپا کر دیا تھا۔ انھوں نے اپنی ویڈیوز میں کئی حکومتی اہلکاروں، صحافیوں اور کاروباری شخصیات پر سنگین الزامات عائد کیے تھے۔
جن لوگوں پر سزا یافتہ مجرم سیدت نے الزامات عائد کیے ہیں انھوں نے اس کے دعوؤں کو غلط قرار دیا ہے۔ لیکن سیدت پیکر کے الزامات نے جرائم پیشہ گروہوں اور میڈیا کے لوگوں کے روابط کے حوالے سے ترکی میں ایک بحث چھڑ گئی ہے۔
اسی سلسلے میں کئی لوگوں کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری ہو چکے ہیں۔
صدات پکر 2014 میں جیل سے رہا ہونے کےبعد خود کو انسان دوست کاروباری شخصیت ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں
سیدت پیکر نے اپنی آخری ویڈیو جولائی میں جاری کی تھی۔ البتہ وہ اپنے ٹوئٹر اکاونٹ سے مسلسل دعوے کرتے رہے ہیں ہے لیکن 24 نومبر کے بعد سے ان کا ٹوئٹر ہینڈل بھی خاموش ہے۔
24 نومبر کو متحدہ عرب امارات کے ولی عہد محمد بن زاہد ترکی کے دورے پر پہنچے تھے جہاں ان کی ملاقات صدر رجب طیب اردوغان سے ہوئی تھی جس کے بعد سے سیدت پیکر کے بارے میں قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔
ترکی کی حزب اختلاف کے حامی ایک صحافی ایکرر نے دعویٰ کیا ہے کہ صدات پکر گھر میں نظر بند ہیں۔
اس ڈاکیومنٹری میں صحافی اسماعیل سیماز اور عرفان اکتن، ماہر تعلیم براک بیگہان اوزپیک اور حکمران جماعت اے کے پی کے سیاستدان بلنت آرنچ نظر آتے ہیں۔
سیاستدان بلنت آرنچ اور صحافی عرفان اکتن نے کہا ہے کہ انھیں یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ اس ڈاکیومنٹری میں سیدت پیکر بھی شامل ہیں۔
صحافی اسماعیل اکتن نے کہا ہے کہ انھوں نے ریاست کی کرد پالیسی اور موجودہ حکومت کے ڈھانچے کے بارے میں بات کی تھی۔ انھوں نے کہا کہ ’اگر مجھے اس بارے میں معلوم ہوتا کہ سیدت پیکر بھی اس ڈاکیومنٹری میں شامل ہیں تو میں کبھی ان سے بات نہ کرتا۔‘
ویڈیو کے آغاز میں کہا جاتا ہے کہ ڈاکومنٹری میں شریک افراد کا ایک دوسرے سے کوئی تعلق نہیں ہے اور انھیں یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ اس ویڈیو میں کون کون شریک ہو گا۔
بلنت آرنچ نے حزب اختلاف کے حامی ہلک ٹی وی پر ایک ٹاک شو میں بتایا کہ انھوں نے سیدت پیکر کے بارے میں بات نہیں کی ہے۔ ’انھوں نے مجھے نہیں بتایا تھا کہ پیکر بھی ڈاکیومنٹری میں شامل ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیے
سیدت پیکر کا کہنا ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات میں موجود ہیں۔
ڈاکیومنٹری پر ردعمل
اس ویڈیو ڈاکیومنٹری کے بارے میں لوگوں نے انٹرنیٹ پر ایک سوشل فورم پر تبصرہ کرتے ہوئے ملے جلے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ ایسکی سوزلک ڈیبیٹ نامی فورم پر ایک صارف نے لکھا: ’میں نے ویڈیو دیکھی ہے، یہ بہت اہم ہے۔ سیدت پیکر جن کے بارے میں کئی روز سے کچھ نہیں سنا تھا وہ بھی اس ویڈیو میں ہیں۔ آپ سمجھ سکتے ہیں کہ اے کے پی اور سیاسی اسلام ڈوب رہے ہیں اور وہ کیوں الیکشن کے بغیر ہی ہار رہے ہیں۔‘
ایک اور صارف نے ایسکی سوزلک ڈیبیٹ فورم پر لکھا: ’ہر کوئی اپنے آپ کو بری الذمہ قرار دینے میں لگا ہوا ہے، کوئی بھی خود تنقید کرنے کے قابل نہیں ہے۔ میں نہیں کہہ سکتا کہ یہ ایک ڈاکیومنٹری ہے کیونکہ اس سے میری معلومات میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے۔‘
ایکسی سوزلک ڈیبیٹ فورم کے اور صارف نے کہا: ’یہ شروع سے آخر تک انٹرویوز کا کامیاب مجموعہ ہے۔ ہم بھائی سیدت کو یاد کر رہے تھے۔ یہ ون فورٹی جرنوز کی سب سے کامیاب ڈاکیومنٹری ہے۔‘
البتہ ایک صارف اس سے ویڈیو سے زیادہ متاثر دکھائی نہیں دیتے۔ انھوں نے لکھا: ‘یہ ایک اور بری ویڈیو ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ یہ ٹیم کیا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ کیا آپ سیدت پیکر کی تعریف کر رہے ہیں؟ کیا آپ یہ بتانے کی کوشش کر رہے کہ مافیا ایک بری چیز ہے۔
سیدت پیکر کون ہے؟
سیدت پیکر 1990 کی دہائی میں ترکی میں انڈر ورلڈ کے ایک معروف شخص کے طور پر سامنے آئے تھے اور انھیں متعدد بار جیل کی سزا سنائی جا چکی ہے اور ان کے جرائم میں اقدامِ قتل، دھمکیاں، اور ایک منظم مجرمانہ تنظیم بنانا شامل ہیں۔
2014 میں جیل سے اپنی رہائی کے بعد انھوں نے خود کو ایک کاروباری شخصیت کے طور پر پیش کیا جو فلاحی کاموں میں پیش پیش ہو۔
2016 میں سیدت پیکر ایک دفعہ پھر منظرِ عام پر آ گئے جب انھوں نے چند پروفیسروں کی جانب سے ملک کے جنوب مشرق میں کردوں کے خلاف سیکیورٹی آپریشنز کی تنقید کے بعد ان کے خون کی بارش کی دھمکی دی۔
2020 میں انھوں نے اعلان کیا کہ وہ تعلیم اور کاروباری سرگرمیوں کے لیے بیرونِ ملک جا رہے ہیں اور انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ انھیں سابق وزیر خزانہ اور صدر اردوغان کے داماد بیرت البیرک نشانہ بنا رہے ہیں۔ البیرک نے ان الزامات کا کوئی جواب نہیں دیا۔
پیکر نے ماضی میں صدر اردوغان کی حمایت میں ریلیوں کا بھی انتظام کیا ہے اور اپنی ویڈیوز میں وہ قوم پرستی اور ریاستی پالیسیوں پر زور دیتے ہیں۔ وہ اپنی ویڈیوز میں تاریخی شخصیات کا حوالہ دیتے ہیں اور آخر میں بین الترک نظریات کی تائید کرتے ہیں۔
سیدت پیکر ماضی میں ترک صدر رجب طیب اردوغان کے حق میں جلوس نکالتے رہے ہیں۔
Comments are closed.