امریکہ: درجنوں جانیں لینے والے طوفانی بگولوں سے ہونے والی تباہی کے مناظر
امریکہ کی چھ ریاستوں کینٹکی، آرکنساس، میزوری، الینوائے، ٹینیسی اور مسیسیپی میں طوفانی بگولوں سے ہونے والی تباہی میں 90 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور سب سے زیادہ تباہی ریاست کینٹکی کے علاقے مے فیلڈ میں آئی ہے جہاں مختلف ذرائع کے مطابق 70 کے قریب افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے مے فیلڈ کے حکام کے حوالے سے بتایا کہ اُنھیں اب ملبے تلے دبے لوگوں کے زندہ ملنے کی اُمید نہیں ہے تاہم پھر بھی ملبے کا گہرائی سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔
مے فیلڈ ایک چھوٹا قصبہ ہے جس کی آبادی 10 ہزار لوگوں پر مشتمل ہے۔ وہاں سینکڑوں گھروں، گوداموں اور عمارتوں کی چھتیں اُڑ گئیں یا وہ تہس نہس ہو گئیں، جبکہ درخت بھی اپنی جگہوں سے اکھڑ گئے۔
امریکہ کی نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن (این او اے اے) کے مطابق طوفانی بگولے یا ٹورنیڈو تیزی سے گھومتی ہوئی ہوا کے عمودی ستون کی طرح ہوتے ہیں اور یہ اکثر کچھ ہی منٹوں میں تیار ہوتے ہیں اور تباہی پھیلا کر ختم ہو جاتے ہیں۔
سمندری طوفانوں یا ہریکینز کی پیش گوئی تو تین سے پانچ دن قبل تک کی جا سکتی ہے تاہم ٹورنیڈوز کی اتنی قبل از وقت پیش گوئی کرنا مشکل کام ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکہ میں ہر سال 1200 کے قریب ٹورنیڈوز آتے ہیں۔
مے فیلڈ میں حکام ایک خستہ حال عمارت کو مکمل طور پر منہدم کر رہے ہیں
رواں ہفتے کے اختتام پر آنے والا طوفانی بگولے شمال مشرقی آرکنساس میں وجود میں آئے اور وہاں سے یہ میزوری، پھر ٹینیسی اور پھر کینٹکی میں داخل ہوئے۔
حکام کے مطابق کینٹکی اس بگولے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والی ریاست ہے۔
ییل کلائمیٹ کنکشنز کے ماہرِ موسمیات جیف ماسٹرز نے روئٹرز کو بتایا کہ بگولے کا سب سے بڑا سیل کوئی ایک میل چوڑا تھا جس سے اس چھوٹے سے قصبے کے لوگوں اور املاک کا بچ پانا مشکل تھا۔
مے فیلڈ میں ایک شخص اپنے گھر کے باہر کھڑا ہے جس کی بالائی منزل برباد ہو چکی ہے
ریاست الینوائے میں ایمازون کا وہ گودام جہاں پر چھ کارکنوں کی ہلاکت ہوئی ہے
روئٹرز کے مطابق ریاست الینوائے میں ای کامرس کمپنی ایمازون کے ایک گودام میں چھ لوگوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ ورکرز کرسمس سے قبل لوگوں کے آرڈرز ارسال کرنے کے لیے رات کی شفٹ میں کام کر رہے تھے جس وقت بگولے نے اس شہر کو اپنا نشانہ بنایا۔
اے ایف پی نے کینٹکی کے گورنر اینڈی بیشیئر کے حوالے سے بتایا کہ ‘ہم ممکنہ طور پر 100 سے زیادہ لوگ کھو دیں گے۔’
اسی دوران کیتھولک مسیحی برادری کے رہنما پوپ فرانسس اور روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے بھی طوفانی بگولوں کے باعث ہونے والی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا۔
مے فیلڈ کا ایک طائرانہ منظر جس میں تباہی کے آثار واضح ہیں
طوفانی بگولے اتنے شدید تھے کہ انھوں نے کینٹکی کے شہر ارلنگٹن میں 27 بوگیوں پر مشتمل ایک ٹرین کو ہی پٹڑی سے اتار دیا اور ایک بوگی 75 گز دور ایک پہاڑی پر جا چڑھی جبکہ ایک بوگی ایک گھر کے ساتھ جا ٹکرائی۔ اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
تاہم گورنر اینڈی بیشیئر کے مطابق موم بتیاں بنانے والی جس فیکٹری کو بگولوں نے اپنا نشانہ بنایا ہے، اس میں 110 افراد کام کر رہے تھے۔ اُنھوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ فیکٹری کی چھت گر گئی ہے مگر 40 لوگوں کو نکال لیا گیا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ ‘اگر اور کوئی زندہ نکلا تو یہ معجزہ ہو گا۔’
کینٹکی میں طوفانی بگولے نے ٹرین کو ہی پٹڑی سے اتار دیا اور بوگیاں ادھر ادھر جا گریں
Comments are closed.