سعودی عرب میں سلمان خان کا کنسرٹ اور تبلیغی جماعت پر پابندی، سوشل میڈیا پر صارفین کے تبصرے
سعودی عرب جسے ایک قدامت پسند ملک تصور کیا جاتا ہے اب تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے اور اس کی واضح مثال وہاں حال ہی میں ہونے والے بالی وڈ سٹار سلمان خان اور بین الاقوامی معروف گلوکار جسٹن بیبیر کے کنسرٹ ہیں۔
بالی وڈ سٹار سلمان خان سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پر سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں پرفارم کرنے پہنچے تھے۔ ان کے اس ٹور کو ‘دبنگ ٹور’ کا نام دیا گیا ہے۔
سلمان خان کے علاوہ ان کے ساتھ بالی وڈ فلمسٹار شلپا شیٹھی، جیکولین فرنینڈس اور دیگر ساتھی فنکار جلوہ گر ہوئے۔
سعودی حکومت نے پہلی مرتبہ اس بڑے پیمانے پر بالی وڈ ایونٹ کا انعقاد ’روشن خیال’ سعودی عرب کے تحت کیا تھا۔
اس میگا ایونٹ میں اطلاعات کے مطابق 80 ہزار افراد نے شرکت کی اور بالی وڈ کے بھائی سلمان خان نے اس کنسرٹ میں شاندار انٹری کے ساتھ اپنی پرفارمنس کا جادو جگایا۔
اس سے قبل معروف بین الاقوامی گلوکار جسٹن بیبر نے بھی چھ دسمبر کو ریاض میں ایک کنسرٹ کیا تھا جس میں تقریباً 70 ہزار افراد نے شرکت کی تھی۔
سلمان خان کے ریاض میں کنسرٹ سے قبل انھیں اعزاز دینے کے لیے ان کے ہاتھوں کا نقش بھی لیا گیا جو ریاض کی مصروف ترین شاہراہ پر نصب کیا جائے گا۔
سعودی عرب اب بالی وڈ اور ہالی وڈ سٹارز کے ایونٹ منعقد کر کے یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ روشن خیالی کی جانب بڑھ رہا ہے۔
سعودی عرب مشرق وسطیٰ کے اہم ترین ممالک میں سے ایک ہے دنیا میں سب سے زیادہ تیل برآمد کرنے والا ملک ہے۔ تاہم گذشتہ کچھ سالوں سے سعودی حکمرانوں کی کوشش ہے کہ وہ اپنی تجارت اور معیشت کا انحصار تیل کے علاوہ دیگر ذرائع پر کریں۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا ارادہ ہے کہ ان کے ’ویژن 2030‘ کے تحت اگلے آٹھ برسوں میں سعودی عرب کو معاشی اور تجارتی مرکز بنا دیا جائے۔
گذشتہ ہفتے سعودی عرب نے ملکی تاریخ کی پہلی فارمولا ون کار ریسنگ کے ایونٹ کا انعقاد بھی کیا تھا۔
لیکن جہاں ایک جانب سعودی عرب روشن خیالی کے تاثر قائم کرنے کے کوشش کر رہا ہے وہی گذشتہ ہفتے سعودی عرب نے اپنے ملک میں تبلیغی جماعت کو ‘معاشرے کے لیے خطرناک’ قرار دیتے ہوئے پابندی عائد کی ہے۔
سعودی عرب کی وزارت مذہبی امور نے اس بارے میں ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ جمعہ کی نماز کے خطبے میں تبلیغی جماعت کی معاشرے کے خطرات کے متعلق بیان کریں۔ سعودی وزارت نے تبلیغی جماعت کو ‘دہشت گردی کی جانب پہلا قدم’ قرار دیا تھا۔
سوشل میڈیا پر ردعمل
سعودی حکمران کی جانب سے حالیہ اقدامات کے بعد دنیا بھر کے سوشل میڈیا صارفین ان کی پالیسیوں پر تبصرے اور ردعمل دے رہے ہیں۔
جہاں ایک جانب انڈین صارفین سلمان خان کے کنسرٹ کے خمار سے اب تک باہر نہیں نکلے اور ان کی شاندار پرفارمنس کے تصاویر اور ویڈیو شیئر کر رہے ہیں وہی دیگر اسلامی ممالک کے صارفین اس کو سعودی عرب کی دوغلی پالیسی قرار دے رہے ہیں۔
افشاں طیب نامی صارف نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ‘سعودی عرب نے تبلیغی جماعت پر یہ کہتے ہوئے پابندی عائد کر دی کہ یہ معاشرے کے لیے خطرہ’ لیکن ریاض میں سلمان خان کا کنسرٹ منقعد کیا گیا۔ تقریباً 80 ہزار کے قریب کنسرٹ کے ٹکٹ فروخت ہوئے۔ یہ منافقت کی انتہا ہے۔’
زاہد اختر نامی صارف کا کہنا تھا کہ ‘سعودی عرب کی وزارت اسلامی امور نے ایک بیان جاری کیا کہ تبلیغی جماعت دہشت گردی کا دروازہ ہیں اور مساجد کو ان کے خلاف خطبہ دینے کا حکم صادر کیا۔ یہ سب کچھ اسی دن ہوا جس دن جدہ میں جسٹن بیبر کا کنسرٹ تھا۔’
کچھ صارفین تو سعودی عرب کا موازنہ اپنے ممالک سے بھی کرتے دکھائی دیے۔
فاضل افغان نامی صارف نے سعودی عرب میں ہونے والی ایک تقریب جس میں ہالی وڈ اداکارائیں شریک تھی کی تصاویر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ‘طالبان کو بتاؤ یہ سعودی عرب ہے۔’
یہ بھی پڑھیے
صحافی جویریہ صدیق نے کچھ ایسا تبصرہ کیا۔
سفیان مقصود نامی صارف نے لکھا کہ ‘وہ (سلمان خان) ریاض میں کنسرٹ کر ہا ہے اور یہاں (پاکستان) یونیورسٹیوں میں کنسرٹ پر پابندی کے ٹرینڈ چلتے ہیں۔ دنیا آگے کی طرف جا رہی ہے اور ہم پیچھے کی طرف۔’
کچھ صارفین اپنے تبصروں میں اسے یوم سیاہ بھی قرار دیتے رہے جبکہ کچھ نے اسے متحدہ عرب امارات کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی معیشت کا تیل پر انحصار کم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کرنے سے تشبیہ دیا۔
نائلہ عنایت نامی صارف نے کہا ‘اب سعودی عرب میں کنسرٹ معمول کی بات بن گئی ہے۔’
صحافی ماریانا بابر نے لکھا کہ ‘مجھے سعودی عرب کے لیے بہت خوشی ہو رہی ہے، وہ متحدہ عرب امارات سے مقابلہ کر رہا ہے۔ شہزادہ سلمان اب اگر پاکستان کو قرض دینے کی شرائط میں غیر ملکی کنسرٹ بھی ہو سکتے ہیں تو ہزاروں افراد اڑ کر ریاض میں کھڑکی توڑ رش والے کنسرٹ میں پہنچیں گے۔’
چند منچلے صارفین نے دو ایک ٹکٹ میں دو مزے کی بات بھی کی۔
سلمان نامی صارف نے ٹویٹ کیا کہ ‘اگلی مرتبہ عمرہ کے لیے جاتے وقت سمجھداری سے منصوبہ بندی کریں۔ اس کے قوی امکان ہیں کہ آپ کو وہاں انڈین اداکاروں کا کوئی کنسرٹ یا انگریزی فلموں کا کوئی میلا لگا مل جائے۔ اللہ وی راضی تے عبداللہ وی راضی ( اللہ بھی راضی اور اللہ کا بندہ بھی راضی)۔‘
Comments are closed.