پاکستان سے کمبوڈیا کی پناہ گاہ منتقل کیا جانے والا ہاتھی ’کاون‘ اپنے نئے گھر پہنچنے کے ایک سال بعد کافی تبدیل ہو گیا ہے۔
کاون کو ایک سال کی عمر میں 1985 میں سری لنکن حکومت نے اس وقت کے پاکستانی صدر جنرل ضیاء الحق کو بطور تحفہ پیش کیا تھا۔
تاہم گزشتہ برس اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر دنیا کے ’تنہا ترین ہاتھی‘ کا لقب پانے والے کاون کو گزشتہ برس 30 نومبر کو اسلام آباد سے کمبوڈیا منتقل کیا گیا۔
کاون نے اپنی زندگی کے 35 برس اسلام آباد کے چڑیا گھر میں گزارے جہاں انتظامات غیرمعیاری تھے اور 2012 میں اپنی دوست ہتھنی کے مرنے کے بعد سے ’کاون‘ شدید تنہائی کا شکار رہا۔
کمبوڈیا کی وزارت ماحولیات کے ترجمان نیتھ فیاکٹرا کا کہنا ہے کہ کاون کا رنگ اب جنگلی ہاتھی سے زیادہ مشابہ ہے، اس کا جسم بڑا اور بھرا ہوا ہے، اس کے دانت قدرے لمبے اور پیر کے ناخن بہتر حالت میں ہیں جب کہ اس کی پیٹھ پر زیادہ بال ہیں۔
نیتھ فیاکٹرا کے مطابق انہوں نے سینکچری کا دورہ کیا جہاں انہوں نے دیکھا کہ کاون اب تنہا نہیں بلکہ وہ صحت مند، جسمانی طور پر تندرست ہے اور کولن پرومٹیپ وائلڈ لائف سینکچری میں بہت خوش ہے۔
نیتھ فیاکٹرا نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’’میں کاون کو دیکھ کر بہت فخر محسوس کر رہا ہوں، جسے ‘دنیا کا سب سے تنہا ہاتھی’ کہا جاتا ہے، وہ اب صحت مند، پرسکون اور لوگوں کا زیادہ عادی ہے۔ وہ نرم مزاج ہے اور اب تنہا نہیں ہے‘‘۔
انہوں نے مزید لکھا کہ کاون لوگوں سے کھانا لینے اور ان کے ساتھ جذباتی تعلقات قائم کرنے کے لیے بہت بے تاب ہے۔
کاون فی الحال کمبوڈیا میں جانوروں کے نگہداشت مرکز کے آرگنائزیشن کی دیکھ بھال میں تین ہتھنیوں کے ساتھ 12 ہیکٹر قدرتی جنگل کے علاقے میں رہ رہا ہے۔
Comments are closed.