پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں ہجوم کے ہاتھوں تشدد کے بعد قتل ہونے والے سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کی میت کولمبو میں ان کے گھر پہنچادی گئی، بیٹے کی میت دیکھ کر والدہ غم سے نڈھال ہوگئیں۔
پریانتھا کمارا کی آخری رسومات میں رقت آمیز مناظر سامنے آئے اور ان کی والدہ کی بیٹے کی میت کے ساتھ لپٹ کر رونے کی تصاویر سامنے آگئیں۔
تصاویر میں سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کی والدہ بیٹے کی میت سے لپٹتے ہوئے روتے ہوئے نظر آرہی ہیں اور ان کے رشتے دار ان کو دلاسہ دے رہے ہیں۔
پریانتھا کے بھائی کا کہنا ہے کہ تحقیقات سے متعلق معلومات شیئر نہیں کی جارہیں۔
پریانتھا کمارا قتل کیس کی تحقیقات میں مزید انکشافات سامنے آگئے، بائیو میٹرک مشین ڈیٹا کے مطابق واقعے کے وقت فیکٹری میں 2 ہزار ورکرز تھے، پریانتھا کے نائب کے طور پر کام کرنے والا وحید بھی جھگڑے کے وقت اس کے ساتھ تھا۔
وحید پریانتھا کو تیسری منزل پر اس کے دفتر اور پھر چھت پر لے گیا، پریانتھا سے اپنی طرف کا دروازہ لاک کرنے کا کہہ کر وحید نیچے آگیا، بدقسمتی سے چھت کی طرف دروازے کی کنڈی نہیں تھی۔
واضح رہے کہ 3 دسمبر کو سیالکوٹ کی فیکٹری میں سری لنکن منیجر پریانتھا کمارا پر ورکرز نے مذہبی پوسٹر اتارنے کا الزام لگا کر حملہ کردیا، پریانتھا کمارا جان بچانے کے لیے بالائی منزل پر بھاگے لیکن فیکٹری ورکرز نے پیچھا کیا اور چھت پر گھیر لیا۔
انسانیت سوز خونی کھیل کو فیکٹری گارڈز روکنے میں ناکام رہے، فیکٹری ورکرز نے منیجر کو اوپر سے نیچے پھینک دیا اور پھر لاش کو گھسیٹ کر فیکٹری سے باہر چوک پر لے گئے، اس پر ڈنڈے مارے، لاتیں ماریں اور پھر آگ لگا دی۔
Comments are closed.