کراچی میں نسلہ ٹاور کو توڑنے والے ٹھیکے دار نے مزدوروں کی زندگی داؤ پر لگادی۔
سیکڑوں فٹ بلند عمارت پر تیز ہواؤں کی زد میں ٹوٹی منڈیروں پر کھڑے مزدور بھاری بھرکم ہتھوڑے چلانے پر مجبور ہیں۔
اگر ان مزدوروں کا ذرا پیر پھسلا تو موت یقینی ہے۔
ہزار روپے یومیہ اجرت دینے والے ٹھیکے دار نے جان جوکھوں میں ڈالنے والے مزدوروں کے لیے نہ کوئی حفاظتی رسی فراہم کی، نہ حفاظتی لباس پہنایا۔
یہاں سوال یہ ہے کہ کیا لاپرواہ ٹھیکے دار کسی سانحے کا منتظر ہے؟
Comments are closed.