سندھ کے اسکولوں اور کالجوں میں موسم سرما کی تعطیلات سے متعلق فیصلہ جمعرات کو ہوجائے گا، فیصلے کے حوالے سے کورونا کی نئی لہر کو بھی سامنے رکھا جائے گا جبکہ یہ فیصلہ اسٹیئرنگ کمیٹی کے بجائے ورکنگ کمیٹی کرے گی۔
صوبائی وزیرِتعلم سردار علی شاہ نے پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز ایسوسی ایشن کے تحت پیر کو مقامی ہوٹل میں منعقدہ تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے کہا کہ ملک میں سنگل نیشنل کریکولم کی گنجائش ہی نہیں ہے۔
وزیر تعلیم سندھ کا کہنا تھا کہ ملک کو چلانے کے لیے اسٹیٹ مین چاہیے تھا بیٹسمین نہیں، ہم سندھ کریکولم کمیشن بنانے جارہے ہیں جس میں کریکولم کونسل، سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ اور ڈائریکٹوریٹ آف کریکولم شامل ہوں گے، ہمارے پاس 42 ہزار پرائمری اور 2700 پوسٹ پرائمری اسکولز ہیں، پرائمری کر کے بچے کہا جائیں گے اسی لیے کہا جاتا ہے کہ سندھ کا 45 لاکھ بچہ اسکولوں سے باہر ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کے طوفان میں ہم نے بہت کچھ کھویا ہے، کہیں کتاب بھی نہ کھودیں، ہم نے اتنے علمی ادبی ادارے بنائے مگر وہ اپنا کام نہیں کرتے جو کام انجمن ترقی اردو اور سندھی ادبی بورڈ کو کرنا چاہیے، وہ کام سب وزارت کو کرنا پڑرہا ہے۔
سردار علی شاہ نے کہا کہ ہمارا کام کتابیں چھاپنا نہیں ہے۔
اس موقع پر پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عزیز خالد نے وزیر تعلیم کی توجہ پاکستانی ملز میں بننے والے چھپائی کے کاغذ کی جانب مبذول کرائی اور کہا کہ پبلشرزکو بیرون ممالک سے پرنٹنگ کے لیے معیاری کاغذ کی درآمد کی اجازت نہیں ہے، نتیجے کے طور پر ہم پاکستان میں جو تدریسی و غیر تدریسی کتابیں چھاپتے ہیں غیر معیاری لوکل ملز کے کاغذ کے سبب ان کتابوں کی چھپائی بھی انتہائی ناقص ہوتی ہے اور چھپی ہوئی کتابیں دیکھ کر ہمیں بھی یقین نہیں آتا کہ یہ ہماری ہی چھاپی ہوئی کتاب ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے یہ پابندی ہوتی ہے کہ ہم درسی کتابوں کی چھپائی کے لیے لوکل ملز کا ناقص کاغذ استعمال کریں۔
گزشتہ روز اس تقریب سے قاضی اسد عابد نے بھی خطاب کیا تھا۔
Comments are closed.