بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

ٹرمپ کی سوشل میڈیا کمپنی میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی سوشل میڈیا کمپنی میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری

ٹرمپ، ایوانکا

،تصویر کا ذریعہGetty Images

امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا کی ایک نئی کمپنی شروع کی ہے جس نے سٹاک مارکیٹ پر لسٹ ہونے سے پہلے ہی سرمایہ کاروں سے ایک ارب ڈالر حاصل کر لیے ہیں۔

دی ٹرمپ میڈیا اینڈ ٹیکنالوجی گروپ اگلے سال ’ٹروتھ سوشل‘ کے نام سے ایک نئی سوشل میڈیا ایپ متعارف کرانے جا رہا ہے۔

رواں سال جنوری میں امریکی کیپیٹل ہِل حملے کے بعد ٹوئٹر اور فیس بک نے ٹرمپ کے اکاؤنٹس پر پابندی لگا دی تھی۔

اپنی نئی کمپنی پر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ’ایک ارب ڈالر (کی سرمایہ کاری) ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیوں کے لیے اہم پیغام ہے کہ سینسرشپ اور سیاسی تعصب ختم ہونا چاہیے۔‘

’ہماری بیلنس شیٹ بڑھ رہی ہے اور اس دوران ٹرمپ میڈیا اینڈ ٹیکنالوجی گروپ ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیوں کے ظلم سے لڑنے کے لیے مضبوط پوزیشن میں آجائے گا۔‘

ٹرمپ نے رواں سال ’ٹروتھ سوشل‘ کو متعارف کرانے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ اس کے ذریعے سیاسی نظریے کی بنیاد پر تعصب کے بغیر بات چیت کی اجازت ہوگی۔

اس سلسلے میں دی ٹرمپ میڈیا اینڈ ٹیکنالوجی گروپ نے ایک بلینک چیک کمپنی کے ساتھ شراکت کی ہے جس کا نام ڈیجیٹل ورلڈ ایکویزیشن ہے۔

سنیچر کو ان کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاروں کے ایک متنوع گروہ نے ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ سرمایہ کار کون لوگ ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اس سوشل میڈیا کمپنی کی مالیت اب چار ارب ڈالر ہے۔

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ سابق امریکی صدر ٹرمپ اپنے دور میں تنازعات سے گھرے رہنے کے باوجود مضبوط مالی حمایت حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

جب جنوری 2021 میں مظاہرین نے امریکی کیپیٹل ہِل پر حملہ کر دیا

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

جب جنوری 2021 میں مظاہرین نے امریکی کیپیٹل ہِل پر حملہ کیا

چھ جنوری 2021 کو ٹرمپ پر بڑی سوشل میڈیا کمپنیوں نے پابندی عائد کر دی تھی۔ یہ تب ہوا جب ان کے کچھ حمایتیوں نے واشنگٹن ڈی سی میں امریکی کیپیٹل ہِل پر حملہ کر دیا تھا۔ یہ پابندی اس تشوش کی بنا پر لگائی گئی تھی کہ ٹرمپ مزید پُرتشدد واقعات کے لیے لوگوں کو اُکسا سکتے ہیں۔

ٹرمپ نے ثبوت دیے بغیر یہ دعوے کیے تھے کہ گذشتہ سال صدارتی انتخاب میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وال سٹریٹ میں کئی سرمایہ کاروں نے ٹرمپ کی اس نئی کمپنیوں میں حصہ لینے انکار کر دیا تھا۔ مگر کچھ ہیج فنڈز، فیملی انویسٹمنٹ کمپنیوں اور امیر ترین افراد نے اس نئی سوشل میڈیا ایپ کی مالی حمایت کی۔

سابق امریکی صدر کی ویب سائٹ کے مطابق پابندی سے قبل ٹوئٹر پر ٹرمپ کے آٹھ کروڑ 90 لاکھ فالوورز تھے جبکہ فیس بک پر ان کی تعداد تین کروڑ 30 لاکھ اور انسٹاگرام پر دو کروڑ 45 لاکھ تھی۔

انھوں نے اس بات کا بھی عندیہ دیا ہے کہ وہ سنہ 2024 میں دوبارہ صدارتی انتخاب میں حصہ لے سکتے ہیں۔

ٹروتھ سوشل: ٹرمپ کی نئی سوشل میڈیا کمپنی میں اور کیا ہوگا؟

ٹرمپ میڈیا اینڈ ٹیکنالوجی گروپ اور ڈیجیٹل ورلڈ ایکویزیشن کے درمیان شراکت نے ابھی سے جانچ پڑتال کے مطالبے جنم دیے ہیں۔

گذشتہ ماہ ڈیموکریٹ سینیٹر الیزبتھ وارن نے سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن سے اس انضمام اور سکیورٹیز کے قوانین کی ممکنہ خلاف ورزی پر تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا۔

تاہم اس امریکی ادارے نے اقدامات سے متعلق سوال پر جواب دینے سے انکار کیا ہے۔

شیڈول کے مطابق ٹروتھ سوشل کو 2022 کی پہلی سہہ ماہی میں متعارف کرایا جائے گا۔ منصوبے کے تحت اس میں ویڈیو آن ڈیمانڈ کی خصوصی سروس ہوگی جسے سبسکرائب کیا جاسکتا ہے۔ پریس ریلیز کے مطابق اس کا نام ٹی ایم ٹی جی پلس ہے اور اس میں تفریح، خبروں اور پاڈکاسٹ جیسی سہولیات ہوں گی۔

اس ایپ کی ویب سائٹ کے مطابق مستقبل میں اس کا مقابلہ معروف ای کامرس ویب سائٹ ایمازون کی کلاؤڈ سروس اے ڈبلیو ایس اور گوگل کلاؤڈ سے بھی ہوگا۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.