لاہور میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 133 میں ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ کا وقت ختم ہوگیا، جس کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے، جبکہ غیر حتمی غیر سرکاری نتائج آنا شروع ہوگئے۔
این اے 133 لاہور کے 254 میں سے 69 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کی شائستہ پرویز آگے، جبکہ پیپلزپارٹی کے اسلم گل دوسرے نمبر پر ہیں۔
لاہور کے حلقہ این اے 133 کے ضمنی الیکشن میں ن لیگ کی شائستہ پرویز ملک 11254 ووٹ لے کر آگے، پیپلز پارٹی کے اسلم گل 7017ساتھ دوسرے نمبر پر موجود ہیں۔
این اے 133 میں ووٹنگ کی شرح کم رہنے کے باعث نتائج کا اعلان جلد متوقع ہے، بیشتر علاقوں میں ووٹرز کا جوش و خروش دکھائی نہ دیا، ووٹرز کی تعداد نہایت کم رہی۔
نواحی علاقوں میں صورت حال نسبتاً بہتر رہی، مریم کالونی میں ن لیگ اور پی پی کے کارکنوں کا آمنا سامنا ہوا، دونوں پارٹیوں کے کارکنان کے درمیان دھکم پیل اور تلخ کلامی بھی ہوئی۔
قومی اسمبلی کے حلقے این اے 133 میں ضمنی الیکشن میں 254 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ، کئی پولنگ اسٹیشنز پر مرد، خواتین، بوڑھے اور جوان ووٹرز کا رش نظر آ یا۔
ان 254 پولنگ اسٹیشنز میں اے کیٹیگری کے 22، بی کیٹیگری کے 198 اور سی کیٹیگری کے 34 پولنگ اسٹیشنز شامل ہیں۔
پولنگ اسٹیشن گورنمنٹ گریجویٹ کالج فار ویمن ٹاؤن شپ میں مقررہ وقت سے ڈیڑھ گھنٹے بعد پہلا ووٹ کاسٹ ہوا۔
ٹاؤن شپ کے اس پولنگ اسٹیشن میں مرد اور خواتین ووٹرز کی تعداد 1550 ہے۔
این اے 133 لاہور کی نشست مسلم لیگ نون کے ایم این اے محمد پرویز ملک کے انتقال کے باعث خالی ہوئی تھی۔
مسلم لیگ نون کی شائستہ پرویز ملک اور پیپلز پارٹی کے چوہدری اسلم گِل سمیت 11 امیدوار اس حلقے میں میدان میں ہیں۔
ضمنی انتخاب میں سیکیورٹی کے لیے اس حلقے میں 2 ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیئے گئے ہیں جبکہ رینجرز اہلکاروں کا گشت بھی جاری ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما و سینیٹر فیصل جاوید خانکا کہنا تھا کہ این اے 133 الیکشن میں پی ٹی آئی ہوتی تو پولنگ اسٹیشنز پر لوگوں کا ہجوم نظر آتا۔
سوشل میڈیا پر بیان جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ا ین اے 133 الیکشن میں تکنیکی وجہ سے باہر ہوجانا قابل افسوس ہے۔
پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید خان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے کارکنان کا جوش وخروش ہمیشہ قابل ستائش ہوتا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ این اے 133 الیکشن کی پولنگ میں عوام کی کم دلچسپی سے نون اور پی پی کی صورتحال آشکار ہے۔
Comments are closed.