لاہور کی فضاؤں میں 24 گھنٹے گزارنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے 10 کے قریب سگریٹ سلگائے ہوں۔ ماہرین کے مطابق لاہور کی آلودہ فضاؤں میں سانس لینے والوں کی اوسط زندگی کے 5 سال کم ہورہے ہیں۔
فضائی آلودگی کو جانچنے کے لیے کسی مانیٹر کی ضرورت نہیں، لاہور اور کراچی میں یہ اس قدر بڑھ چکی ہے کہ اب محسوس ہونے لگی ہے۔ جب آسمان نیلے کے بجائے سرمئی نظر آنے لگے، حد نگاہ کم ہوجائے، عمارتیں دھندلی نظر آنے لگیں اور سانسوں کے ذریعے جسم میں داخل ہوتے آلودہ ذرات طبیعت بوجھل کرنے لگیں تو سمجھ جائیں کہ آپ انتہائی آلودہ فضاؤں میں سانس لے رہے ہیں، یہ فضائیں آپ سے صحت مند زندگی گزارنے کا حق چھین رہی ہیں۔
ایئر کوالٹی کنسلٹنٹ داور بٹ کا کہنا ہے کہ ایئر کوالٹی انڈیکس کو ہمارے یہاں انوائرمنٹ سے جوڑا جاتا ہے یہ دراصل ہیلتھ انڈیکیٹر ہے۔ اگر فضاؤں میں آلودگی زیادہ ہو تو حکومتیں ماسک کے استعمال کا کہتی ہیں۔
تحقیق کے مطابق پاکستان میں سب سے زیادہ آلودگی جنوبی پنجاب اور شمالی سندھ میں ہے۔اگر ان علاقوں میں ڈبلیو ایچ او کی گائیڈ لائن کے مطابق آلودگی پر قابو پالیا گیا تو یہاں کے رہائشیوں کی عمر میں 5 سال کا اضافہ ممکن ہے۔
Comments are closed.