کورونا کے دوران یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن (یو ایس سی) کی جانب سے چینی، گھی اور گندم کے آٹے کی خریداری میں 5 ارب 24 کروڑ روپے تک کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔جس میں ایک ارب 40 کروڑ روپے مالیت کے خراب گھی اور خوردنی تیل کی خریداری بھی شامل ہے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق کووڈ 19 پر وفاقی حکومت کے اخراجات کی رپورٹ وزارت خزانہ نے جاری کردی ہے جس میں حکومت کی جانب سے یوٹیلٹی اسٹورز پر رعایتی قیمتوں پر 5 بنیادی اشیائے ضروریہ چینی، گندم، آٹا، تیل اور گھی کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے کی گئی مداخلت میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق یوٹیلٹی اسٹورز کے متعلقہ افسران نے کھانے کی جعلی اشیا خریدیں جنہیں پنجاب فوڈ اتھارٹی اور کوالٹی ایسشورنس کے دیگر حکام نے انسانی استعمال کے لیے غیر موزوں قرار دیا تھا۔
ملک میں کورونا کے پھیلاؤ کے بعد حکومت نے مارچ 2020 میں وزیر اعظم ریلیف پیکج متعارف کروایا تھا جس کے تحت یوٹیلٹی اسٹورز کو 10 ارب روپے جاری کیے گئے تھے جبکہ اس سے قبل بھی حکومت نے دسمبر 2019 اور مارچ 2020 کے درمیان یوٹیلٹی اسٹورز کے 3 ہزار 989 آؤٹ لیٹس کے ذریعے پانچ ضروری اشیا کی خریداری کے لیے 21 ارب روپے جاری کیے تھے۔
آڈٹ رپورٹ میں گھی اور خوردنی تیل کی خریداری میں ایک ارب 60 کروڑ روپے کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی جو مسابقتی ٹینڈرنگ کے عمل اور مسابقتی نرخ حاصل کیے بغیر کی گئی تھی۔
اس کے علاوہ رپورٹ میں کہا گیا کہ پنجاب فوڈ اتھارٹی کی جانب سے یوٹیلٹی اسٹورز کے ریٹیل آؤٹ لیٹس کے شیلفز پر رکھا گیا ایک ارب 40 کروڑ روپے کا گھی اور تیل انسانی استعمال کے لیے غیر موزوں قرار دے دیا گیا تھا۔
آڈٹ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پی پی آر اے) کے قوانین کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ فٹنس سرٹیفکیٹ کے بغیر غیر معیاری گھی/تیل کی خرید و فروخت کی ذمہ داری طے کرنے کے لیے معاملے کی تحقیقات کی جائیں۔
ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن اشیا کی لیب ٹیسٹ رپورٹس پیش کرنے میں ناکام رہا جس سے اس گمان کو تقویت ملتی ہے کہ غیر معیاری گندم کے آٹے اور زائد ادائیگیوں کے لیے مشکوک ادائیگیاں کی گئیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کو آٹے کی خریداری کے اصول پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے 32 کروڑ 28 لاکھ روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا کیوں کہ اس کے عہدیداروں نے آٹے میں نمی کے معیار 12 فیصد کو نظر انداز کرتے ہوئے 14 فیصد تک بڑھا دیا جبکہ بھوسی کی شرح کو بھی 2 فیصد سے بڑھا کر 2.5 فیصد کردیا گیا۔
آڈٹ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ چینی خریداری کی مد میں ایک ارب 37 کروڑ روپے کی بے ضابطگیاں نوٹ کی گئیں۔
یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کی جانب سے دیگر بے ضابطگیوں میں اشیا فراہم کرنے والوں کی جانب سے 2 کروڑ 83 لاکھ 40 ہزار روپے مالیت کے زائد المیعاد اور ناقابل فروخت اسٹاک کو تبدیل نہ کرنا اور اشتہار کے بغیر 4 کروڑ 68 لاکھ 70 ہزار روپے کا مقامی ٹرانسپورٹ کا بے قاعدہ انتظام شامل ہے۔
Comments are closed.