بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

پیگاسس پراجیکٹ: ایپل نے جاسوسی سافٹ ویئر بنانے والی کمپنی پر مقدمہ دائر کر دیا

ایپل: ’این ایس او سافٹ ویئر کی جاسوسی کی کوششوں نے ہتھیاروں کی دوڑ جیسی جنگ پر مجبور کر دیا‘

ایپل

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

حال ہی میں امریکی حکام نے این ایس او گروپ کو تجارتی بلیک لسٹ میں شامل کیا ہے

امریکہ کی معروف کمپنی ایپل نے مبینہ طور پر آئی فون صارفین کو ہیکنگ ٹول کے ذریعے نشانہ بنانے پر اسرائیلی سپائی ویئر کمپنی این ایس او گروپ پر مقدمہ دائر کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ این ایس او کا پیگاسس سافٹ ویئر آئی فون کے ساتھ ساتھ اینڈرائڈ فون استعمال کرنے والے صارفین کو بھی نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے جس کے ذریعے ان فونز میں موجود پیغامات، تصاویر، ای میلز، کالز کے ریکارڈ تک رسائی حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ فون کے کیمرا اور مائیکروفون کو خفیہ طور پر صارف کی لاعلمی میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

این ایس او گروپ کا کہنا ہے کہ یہ سافٹ ویئر مجرموں اور دہشتگردوں کے خلاف استعمال کرنے کے لیے بنایا گیا تھا لیکن گزشتہ چند سالوں سے پیگاسس سافٹ ویئر کو دنیا بھر میں سیاست دانوں، صحافیوں اور سماجی کارکنوں کے خلاف استعمال کیے جانے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔

اسرائیل کے این ایس او گروپ کا یہ بھی دعویٰ رہا ہے کہ پیگاسس نامی سافٹ ویئر صرف ان ممالک کی افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور خفیہ ایجنسیز کو فراہم کیا گیا جہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں کی جاتی۔

اس دعوے کے برعکس رواں ماہ امریکی حکام نےاین ایس او کمپنی کو تجارتی بلیک لسٹ میں ڈالتے ہوئے کہا کہ اس کے سافٹ ویئر نے ’کئی غیر ملکی ریاستوں کی جانب سے آمرانہ طرز حکومت کے تحت اختلاف رائے رکھنے والوں، صحافیوں اور سماجی کارکنوں کو نشانہ بنانے میں مدد فراہم کی۔‘

پیگاسس

ایپل کی جانب سے دائر درخواست: این ایس او پر کیا الزامات لگائے گئے؟

امریکی ریاست کیلیفورنیا کی ڈسٹرکٹ عدالت میں دائر درخواست میں ایپل نے موقف اپنایا ہے کہ ’این ایس او گروپ کے بنائے گئے سافٹ ویئر استعمال کرتے ہوئے 2021 میں ایپل صارفین کو نشانہ بنایا گیا جب کہ امریکی شہریوں کی جاسوسی کے لیے ایسے سافٹ ویئر استعمال کیے گئے جو اکثر بین الاقوامی سرحدیں بھی پار کرتے ہیں۔‘

ایپل کی جانب سے یہ الزام بھی لگایا گیا کہ ان سائبر حملوں کے لیے این ایس او گروپ نے 100 سے زیادہ جعلی ایپل صارفین کی شناخت بھی تیار کی۔ ایپل کی جانب سے کہا گیا کہ ان حملوں میں ان کے سرورز کو براہ راست ہیک نہیں کیا گیا لیکن ایپل صارفین تک رسائی کے لیے سرورز کا غلط استعمال کیا گیا۔

ایپل نے یہ الزام بھی لگایا کہ این ایس او گروپ جاسوسی کے لیے استعمال ہونے والے سافٹ ویئر کے ساتھ ساتھ مشاورت کی خدمات بھی فراہم کرتی رہی ہے لیکن این ایس او کا مؤقف ہے کہ وہ صرف اپنے سافٹ ویئر خریداروں کو فروخت کرتا ہے۔

ایپل کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی کمپنی کی جانب سے مسلسل ایپل کے حفاظتی انتظامات کا توڑ نکالنے کے لیے میل ویئر کو جدید بنانے کی کوششوں نے اسے ایک ایسی لڑائی لڑنے پر مجبور کر دیا جس کا موازنہ ہتھیاروں کی دوڑ جیسا ہے۔

آئی فون بنانے والی کمپنی نے کہا ہے کہ اس قانونی چاری جوئی کے نتیجے میں حاصل ہونے والی تمام رقم کے ساتھ ساتھ ایپل دس ملین ڈالر ایسے تحقیقاتی گروپس کو عطیہ کرے گا جو سائبر سکیورٹی پر کام کرتے ہیں۔ ایپل نے خصوصاً یونیورسٹی آف ٹورنٹو کی سٹیزن لیب کا بھی تذکرہ کیا جس نے سب سے پہلے این ایس او سافٹ ویئر کے ذریعے ہیکنگ کا سراغ لگایا تھا۔

پیگاسس

ایپل کی جانب سے الزامات پر این ایس او گروپ کا کیا موقف ہے؟

ایپل کی درخواست کے جواب میں این ایس او گروپ نے بیان دیا ہے کہ ان کی ٹیکنالوجی کے استعمال کی وجہ سے دنیا بھر میں ہزاروں جانیں بچائی گئیں۔ ’ہم نے حکومتوں کو ایسے قانونی راستے فراہم کیے جن کے ذریعے پہلے آزادی سے ٹیکنالوجی کی محفوظ پناہ گاہوں کا استعمال کرنے والے دہشت گردوں اور بچوں کو جنسی ہراسانی کا نشانہ بنانے والوں کے خلاف کارروائی کرنا ممکن ہو گیا۔ این ایس او گروپ سچائی کی وکالت کرتا رہے گا۔‘

ایپل کمپنی کی جانب سے این ایس او کے خلاف قانونی چارہ جوئی سے پہلے مائیکروسافٹ، فیس بک، گوگل کی مالک ’الفابیٹ‘ اور سسکو سسٹمز بھی پیگاسس کے استعمال پر تنقید کر چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

ایپل کمپنی کی جانب سے این ایس او گروپ کے خلاف قانونی کارروائی کیوں کی گئی؟

ایپل کمپنی کی جانب سے جاری کردہ ایک بلاگ پوسٹ میں لکھا گیا کہ ’ایپل کی خواہش ہے کہ این ایس او گروپ سمیت اس کی بنیادی کمپنی او ایس وائی ٹیکنالوجیز کو بھی ایپل صارفین کی جاسوسی کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جائے۔‘

ایپل کا کہنا ہے کہ نا صرف اس قانونی کارروائی سے ایپل صارفین کو مذید سافٹ ویئر ہراسانی سے تحفظ ملے گا، بلکہ این ایس او گروپ کو آئندہ کسی بھی ایپل سافٹ ویئر، خدمات اور آلات کو ہدف بنانے پر مستقل پابندی کے لیے بھی حکم امتناعی کو قانونی کاروائی کا حصہ بنایا گیا ہے۔‘

لائن

تجزیہ: جیمز کلیٹن

ٹیکنالوجی رپورٹر شمالی امریکہ

ایپل کمپنی کو اپنی رازداری پر فخر ہے اور اس کے ڈیوائسز کی فروخت کے پیچھے یہی بنیادی وجہ بھی ہے۔

اس لیے یہ بات حیران کن نہیں کہ ایپل کے سکیورٹی فیچرز کو مبینہ طور پر چکمہ دینے کی کوشش کرنے والی کمپنی نے ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنی کی دشمنی مول لی ہے۔

ایپل کی جانب سے قانونی کارروائی کی اور بھی وجوہات ہیں۔

عام طور پر تمام ہیکرز کو برابر نہیں سمجھا جاتا۔ این ایس او گروپ کے سافٹ ویئر کے خریداروں میں کئی حکومتیں شامل ہیں اسی لیے ایپل کا کہنا ہے کہ اسے ریاستی سرپرستی حاصل ہے۔ این ایس او گروپ کی جانب سے کوشش کی جاتی رہی ہے کہ دیگر ہیکرز سے خود کو ممتاز دکھائے اور اسی لیے اس کی جانب سے بار بار ایسے ممالک اور اداروں کے ساتھ کام کرنے کی بات کی جاتی رہی ہے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نہیں کرتے۔

ایپل کی جانب سے قانونی چارہ گوئی کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ ہیکرز میں کسی قسم کا امتیاز نہ رکھا جائے اور اس بات سے قطعہ نظر کہ کسی کمپنی یا گروہ کا تعلق کہاں سے ہے اور اس کے کیا مقاصد ہیں، ایپل کے خلاف جو بھی ایسی کوشش کرے گا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ ایپل کے لیے ان ممالک کی بجائے ایک نجی کمپنی کے خلاف قانونی کارروائی کرنا آسان ہو گا جو مبینہ طور پر اس سافٹ ویئر کو استعمال کر رہے ہیں۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.