اسرائیلی جوڑا استنبول میں جاسوسی کے شبے میں گرفتار، اسرائیل کا ترکی سے رہائی کا مطالبہ
اسرائیلی جوڑے کے وکیل نے کہا ہے کہ نٹالی اور موردی اوکنن سیر کی غرض سے کشتی میں سوار تھے جہاں سے انھوں نے دولماباچے محل کی تصاویر لی تھیں
اسرائیل نے ترکی پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیلی جوڑے کو فوری رہا کرے جن پر جاسوسسی کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ترکی میں صدارتی محل کی تصاویر لے رہے تھے۔
نٹالی اور موردی اوکنن نامی جوڑے کے بارے میں اسرائیل کی جانب سے بتایا گیا ہے وہ دونوں بس ڈرائیور ہیں اور گذشتہ ہفتے استنبول میں واقع کملیکا ٹاور کے ریستوران میں موجود عملے نے ان کے بارے میں حکام کو مطلع کیا جس کے بعد انھیں حراست میں لے لیا گیا۔
مقامی عدالت کے جج نے کہا کہ ٹرائل شروع ہونے تک انھیں حراست میں رکھا جائے۔
جوڑے کے اسرائیلی وکیل کا کہنا ہے کہ ان پر لگائے گئے الزامات ‘بے بنیاد’ ہیں اور اسرائیل نے اس بات پر اصرار کیا ہے کہ ان دونوں کا کسی بھی اسرائیلی ایجنسی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نفٹالی بینیٹ نے بھی ان دونوں کے حق میں آواز اٹھائی اور کہا کہ ‘دو معصوم شہری غلطی سے ایک پیچیدہ صورتحال میں پھنس گئے ہیں۔’
‘میں نے ان کے خاندان والوں سے بات کی ہے اور ہم ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ اس معاملے کو حل کیا جائے۔’
سنہ 2010 میں غزہ پر اسرائیلی پابندیوں کو توڑنے کے لیے جانے والی ترکش کشتی پر اسرائیل کی جانب سے حملہ کیے جانے کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات میں سردمہری رہی ہے۔
ترکی کے سرکاری خبر رساں ادارے نے جمعے کو خبر دی تھی کہ ریستوران کے عملے نے اسرائیلی جوڑا اور ایک ترک شہری کے بارے میں پولیس کو اطلاع دی کہ وہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے رہائشی محل کی تصاویر لے رہے ہیں۔
حکام نے اسرائیلی جوڑے سے سوالات کیے جس کے بعد انھیں عدالت بھیجا گیا جہاں ان پر ‘سیاسی اور عسکری جاسوسی’ کرنے کے الزامات عائد کیے گئے اور مزید 20 دن تک انھیں حراست میں رکھنے کا حکم دیا۔
ترک حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ جوڑے نے کملیکا ٹاور کے ایک ریستوران سے صدارتی محل کی تصاویر لیں
جوڑے کے اسرائیلی وکیل نر یاسلووٹز نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور اسرائیل کے ہارٹز اخبار کو بتایا ہے کہ ‘ان کا گناہ صرف یہ تھا کہ انھوں نے کشتی پر کیے جانے والے ایک سفر کے دوران اردوغان کے محل کی تصاویر لی تھیں۔’
جوڑے کے وکیل نے جس عمارت کی شناخت کی ہے وہ استنبول کا تاریخی دولماباچے محل ہے جو کہ ماضی میں صدارتی رہائش گاہ تھا لیکن کئی دہائیوں سے اس مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا گیا ہے۔ البتہ کہا جاتا ہے کہ عمارت کے چند حصوں کو صدارتی دفتر کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
موجودہ صدارتی رہائش گاہ ہوبر مینشن ہے جو کہ شہر میں دوسرے مقام پر واقع ہے۔
اسرائیل کے صدر آئیزک ہرزوگ نے کہا کہ انھیں ‘یقین’ ہے کہ جوڑا معصوم ہے اور انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ ‘کسی اسرائیلی ایجنسی کے لیے کام نہیں کرتے۔’
پیر کو اسرائیل کے وزیر خارجہ ئیر لیپڈ نے ٹویٹ میں کہا کہ اسرائیلی حکام ‘مسلسل’ کام کر رہے ہیں تاکہ ان دونوں کو رہائی دلوائی جا سکے۔
گذشتہ ماہ ترکی کے میڈیا نے خبر دی تھی کہ ترک حکام نے کم از کم 15 افراد کو اسرائیلی جاسوس ایجنسی موساد کے لیے جاسوسی کرنے کے شبہ میں گرفتار کر لیا ہے تاہم دوسری جانب موساد کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔
Comments are closed.